بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تعمیراتی کاموں میں کھالوں کے استعمال کا حکم


سوال

''اس بار اگر قربانی کی کھالیں ڈیم فنڈ میں دے دی جائیں تو بہت جلد اربوں کے فنڈ جمع ہوسکتے ہیں''۔ یہ میسج بہت چل رہا ہے، اس کا جواب دے دیں!

جواب

واضح رہے کہ ڈیم کی تعمیر اس وقت بنیادی قومی ضرورت ہے، اس کے لیے اصحابِ حیثیت کو عطیات اور نفلی صدقات سے تعاون کرنا چاہیے۔ جہاں تک چرمِ قربانی کے مصارف کے شرعی احکام ہیں! تو ان کی تفصیل درج ذیل ہے:

قربانی کے جانور کی کھال جب تک  فروخت نہ کی جائے قربانی کرنے والے کو اس میں تین طرح کے اختیارات حاصل ہیں:

1۔یاقربانی کرنے والا خود اس کھال کو اپنے استعمال میں لائے۔

2۔یا کسی کو ہدیہ کے طور پر دے دے۔

3۔یا فقراء اور مساکین پر صدقہ کردے۔

تاہم اگر قربانی کی کھال نقد رقم یا کسی چیز کے عوض خود یا وکیل کے ذریعہ فروخت کردی گئی تو اس کی قیمت  صدقہ کرنا واجب ہے، اور کھال کی قیمت کا مصرف وہی ہے جو زکاۃ کا مصرف ہے۔

اگر ڈیم بنانے کے لیے کھال دی گئی  تو جن کو دی وہ وکیل ہوں گے اور وہ ڈیم کے لیے اسے فروخت کریں گے تو وہ رقم صدقہ کرنا ضروری ہوجائے گا اور اس صدقہ کا مصرف وہی صدقاتِ واجبہ اور زکاۃ والا ہے۔ لہذا تعمیراتی کاموں میں  قربانی کے جانور کی کھال کا استعمال جائز نہیں ۔

البتہ اگر یہ رقم کسی غریب کو دی جائے اور وہ بطیبِ خاطر (دلی رضامندی سے بغیر دباؤ کے) اس رقم کو ڈیم کی تعمیر کے لیے دےدے تو اس میں ممانعت نہیں۔

'' فتاوی شامی''  میں ہے:

'' (ويتصدق بجلدها أو يعمل منه نحو غربال وجراب) وقربة وسفرة ودلو، (أو يبدله بما ينتفع به باقياً) كما مر، (لا بمستهلك كخل ولحم ونحوه) كدراهم، (فإن) (بيع اللحم أو الجلد به) أي بمستهلك (أو بدراهم) (تصدق بثمنه)''۔  (6/328، کتاب الأضحیة، ط: سعید)

وفي الفتاوی البزازیة علی هامش الهندیة:

'' وله أن یبیعها بالدراهم؛ لیتصدق بها لا أن ینتفع بالدراهم أو ینفقها علی نفسه ، فإن باع لذالك تصدق بالثمن''.  (6/294، کتاب الأضحیة، ط: رشیدیه)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201617

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں