آج کل لوگ میت کے گھر جا کر اس کے ایصالِ ثواب کے لیے دعا کرواتے ہیں اور اس دعا میں سورہ فاتحہ و سورہ اخلاص تین مرتبہ پڑھتے ہیں، اب سوال یہ ہے کہ اس طرح ایصالِ ثواب کرنا جائز ہے؟ اگر جائز ہے تو قرآن و حدیث کی روشی میں اس کا جواب دے دیں!
جی ہاں! اگر کوئی شخص میت کے گھر جا کر ایصالِ ثواب کی نیت سے سورہ فاتحہ اور تین بار سورہ اخلاص پڑھتا ہے اور اُس کا ثواب میت کو پہنچا دیتا ہے تو اس طرح ایصالِ ثواب کرنا جائز ہے۔ البتہ اسے لازم اور ضروری نہ سمجھا جائے۔
تعزیت کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ جس گھر میں غمی ہو ان کے پاس جا کر میت کے متعلقین کو تسلی دے، ان کے ساتھ اظہارِ ہم دردی کرے، اور صبر کے فضائل اور اس کا عظیم الشان اجرو ثواب سنا کر ان کو صبر کی ترغیب دے اور ان کے غم کو ہلکا کرنے کی کوشش کرے۔ رسول اللہ صلی الل علیہ وسلم خود بھی اس کا اہتمام فرماتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی نصیحت کرتے اور ترغیب دیتے تھے۔
تعزیت کے وقت یہ الفاظ کہنا مسنون ہے:
« إِنَّ لِلّٰهِ مَا أَخَذَ وَلَه‘ مَا أَعْطٰی ، وَکُلُّ شَيْءٍ عِنْدَه‘ بِأَجْلٍ مُّسَمًّی ».
یہ الفاظ بھی منقول ہیں:
« أَعْظَمَ اﷲ أَجْرَکَ وَأَحْسَنَ عَزَائَکَ وَغَفَرَ لِمَیِّتِکَ »".
لیکن دورانِ تعزیت بار بار ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا جو طریقہ آج کل رائج ہے اس کا ثبوت نہیں، اسے لازم نہ سمجھا جائے، بلکہ جہاں اسے ضروری سمجھا جاتاہو وہاں اس طریقہ کو ترک کرنا ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908201134
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن