بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تعدادِ رکعت میں شک، تکبیراتِ انتقال کا وقت، سجدہ سہو کے احکام، نماز کے فرائض اور واجبات


سوال

1۔  اگر اکیلے میں نماز پڑھتے ہوئے رکوع میں سے اللّہ اکبر کہنے سے پہلے کھڑا ہو جاؤں بھول کر، یا پھر تسبیح پڑھتے ہوئے کھڑا ہو جاؤں اور اللّہ اکبر بعد میں کہوں جب کھڑا ہو جاؤں، کیا ایسے میری نماز ہو جائے گی یا سجدہ سہو کرنا پڑے گا؟
2۔  سجدہ سہو واجب چھوڑ نے پے کرنا پڑتا ہے، فرض چھوٹ جائے  تو کیا کرے ؟
3۔ نماز کے فرائض اور واجبات بتا دیں۔ 
4 ۔ میں اکثر نماز پڑھتے ہوئے رکعت بھول جاتا ہوں کہ میں کون سی رکعت پڑھ رہا ہوں، اگر یاد نا آئے تو باقی نماز کیسے پوری کروں ؟

جواب

1- رکوع اور سجدہ وغیرہ میں جاتے اور اٹھتے وقت تکبیرات کامسنون  طریقہ یہ ہے کہ  ایک رکن سے فارغ ہونے سے لے کر دوسرے رکن کی  طرف منتقل ہونے   تک تکبیر  کہہ لی جائے  ۔ دوسرے رکن میں پہنچ کر تکبیر   کہنا خلافِ سنت ہے، ایسا کرنے سے نماز مکروہ ہوگی ، البتہ سجدہ سہو کی ضرورت نہیں ۔
2-  فرض چھوٹ جانے سے نماز نہیں ہوگی ، دوبارہ پڑھے ۔سجدہ سہو سے فرض کی تلافی نہیں ہوتی۔ 
3- نماز میں چھ چیزیں فرض ہیں:
1۔    نیت باندھتے وقت ’’اﷲ اکبر‘‘ کہنا۔
2۔  تین مرتبہ ’’سبحان اللہ‘‘ کہنے کے برابر کھڑا رہنا۔
3۔   قرآنِ مجید میں سے کوئی سورت یا آیت پڑھنا۔
4 ۔   رکوع کرنا۔
5  ۔ دونوں سجدے کرنا۔
6 ۔   نماز کے اخیر میں’’ التحیات ‘‘پڑھنے کے بقدر بیٹھنا۔
نماز کے واجبات:
نماز میں چودہ چیزیں واجب ہیں :
1  ۔  سورہ فاتحہ پڑھنا۔
2 ۔   فاتحہ کے ساتھ کوئی اورسورت ملانا۔
3 ۔  فرائض کی ترتیب برقرار رکھنا، یعنی پہلے قیام، پھر رکوع،پھر سجدہ کرنا۔
4 ۔  سورہ فاتحہ کو دوسری سورت سے پہلے پڑھنا۔
5 ۔ دو رکعت پر بیٹھنا۔
6۔  دونوں قعدوں میں التحیات پڑھنا۔
7 ۔  وتر کی نماز میں دعائے قنوت پڑھنا۔
8 ۔  ’’السلام علیکم ورحمۃ اﷲ‘‘کہہ کر نماز ختم کرنا۔
9 ۔ فرض کی پہلی دورکعتوں میں فاتحہ کے ساتھ سورۃ یا آیت پڑھنا۔
10 ۔  کسی بھی فرض اور واجب کو مکرر ادا نہ کرنا۔
11۔ عیدین کی نماز میں زائد تکبیرات کہنا۔

12۔ ظہر اور عصرکی نمازوں میں آہستہ قراء ت کرنا۔
13۔ مغرب،عشاء اور فجرمیں امام کا آواز سے قراء ت کرنا۔
14۔ تعدیلِ ارکان یعنی ہر فرض میں کم از کم ایک تسبیح(سبحان ربی الاعلی) کی بقدر ٹھہرنا۔ ( بہشتی زیور)
4-  جب آپ کو اکثر شک ہوتا رہتاہے تو اگر کچھ غالب گمان ہو تو اس پر عمل کریں  یعنی جو بات ذہن  میں پختگی کی طرف زیادہ مائل ہو اس پر عمل کرتے ہوئے نماز پوری کریں ، مثلاً:  تین یا چار رکعت میں شک ہے  اور غالب گمان یہ ہے کہ چار ہیں تو چار سمجھ  کر نماز پوری کرے۔
اگر ذہن کسی طرف بھی مائل نہ ہو   تو یقین یعنی کم تعداد کے حساب سے بقیہ نماز پوری کرے ۔ مثلاً: عشاء کی نمازمیں  تین اور چار رکعت میں شک ہوگیا اور غالب گمان بھی موجود نہیں تو تین  رکعت شمار کرے کیوں کہ تین کا ہونا یقینی ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200553

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں