بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تصویر کھینچوانا


سوال

 تصویر سازی کے بارے میں علماء کیا فرما تے ہیں؟ تصویر کھینچوانا اور واٹس ایپ  پر لگانا کیسا ہے؟

جواب

بلاضرورت کسی بھی ذریعے سے تصویر کھینچنا اور کھنچوانا ناجائز ہے، نیز اسے واٹس ایپ وغیرہ پر لگانا جائز نہیں ۔جہاں بلاضرورت تصاویر رکھی گئی ہوں، وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے، اس لیے واٹس ایپ وغیرہ پر بھی تصویر لگانے سے اجتناب ضروری ہے۔ حدیث شریف میں اس گناہ پر سخت وعید آئی ہے:

 ’’ صحیح البخاري ‘‘ : '' [عن] عبد اللّٰه قال : سمعت النبي ﷺ یقول : ’’ إن أشد الناس عذاباً عند اللّٰه المصورون ‘‘ ۔

(۲/۸۸۰ ، کتاب اللباس ، باب عذاب المصورین یوم القیامة ، صحیح مسلم : ۲/۲۰۱ ، کتاب اللباس ، باب تحریم صورة الحیوان)

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ  اللہ تعالی کے ہاں سب سے سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا۔

وفي ’’ شرح النووي علی هامش مسلم ‘‘ : قال أصحابنا وغیرهم من العلماء : تصویر صورة الحیوان حرام شدید وهو من أکبر الکبائر ؛ لأنه متوعد علیه بهذا الوعید الشدید المذکور في الحدیث ، وسواء صنعه بما یمتهن أو بغیره ، فصنعته حرام بکل حال ، لأن فیه مضاهاة لخلق اللّٰه تعالی ، وسواء کان في ثوب أو بساط أو درهم أو دینار أو فلس أو إناء أو حائط أو غیرها ۔ (۲/۱۹۹، کتاب اللباس ، فتح الباري : ۱۰/۴۷۱ ، باب عذاب المصورین ، مرقاة المفاتیح : ۸/۳۲۳ ، کتاب اللباس ، باب التصویر ، الفصل الأول ، رد المحتار :۲/۴۱۶ ، کتاب الصلاة ، باب ما یفسد الصلاة وما یکره فیها ، مطلب : إذا تردّد الحکم بین سنة وبدعة کان ترک السنة أولی ، البحر الرائق : ۲/۴۸ ، ۴۹)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201415

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں