بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقابلہ حسن قراء ت کے لیے ویڈیو بناکر بھیجنا


سوال

سعودیہ عرب میں عالمی مقابلہ حسنِ قراءت و اذان ہورہا ہے، اس کے دوسرے مرحلے میں اپنی وڈیو بنا کر بھیجنی ہے،  کیا یہ درست ہے؟  اگر نہیں پھر  وفاق المدارس والوں نے بھی اس میں حصہ لینے کی تاکید کی اور حکم نامہ جاری کیا ہے، راہ نمائی فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ میں جان دار کی تصویر اور ویڈیو بنانا حرام ہے۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں سعودی عرب میں منعقد ہونے والے عالمی مقابلہ  "حسنِ قراءت واذان" میں حصہ لینے اور شریک ہونے والوں کے لیے ویڈیو بنانا ناجائز اور حرام ہے، البتہ آڈیو ریکارڈنگ کرکے بھیجنا جائز ہے۔

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے منتظمین کی طرف سے اس حوالے سے حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا تھا، بلکہ ترغیبی اعلان اور اطلاع جاری کی گئی تھی۔  اور وہ بھی اس وقت  جب کہ اس مقابلے کے  پہلے مرحلے کے لیے صرف آڈیو ریکارڈنگ کا ذکر تھا۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ترغیبی اعلان نشر کیا گیا تھا۔ 

حدیث شریف میں ہے:

"عن عبدالله بن مسعود رضي الله عنه سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذاباً المصورون»". (مشكوة المصابيح، كتاب اللباس، باب التصاوير، ج:2، ص: 358، ط: قديمي)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"لا تمثال إنسان أو طير.

( قوله: أو طير) لحرمة تصوير ذي الروح". (باب الحظر والإباحة، فصل في اللبس، ج:3، ص: 361، ط: سعيد)

حدیث شریف میں ہے:

"وعن النواس بن سمعان رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق»". (مشكوة المصابيح، كتاب الإمارة والقضاء، الفصل الثاني، ج:2، ص: 321، ط: قديمي)

شرح نووی علی مسلم میں ہے:

"قال أصحابنا وغيرهم من العلماء: تصوير صورة الحيوان حرام شديد التحريم، وهو من الكبائر؛ لأنه متوعد عليه بهذ االوعيد الشديد المذكور في الأحاديث، وسواء صنعه بما يمتهن أو بغيره؛ فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء ما كان في ثوب أو بساط أو درهم أو دينار أو فلس أإناء أو حائط  أو غيرها". (باب تحريم تصور صورة الحيوان، ج:14، ص: 81، ط: دار إحياء التراث العربي، بيروت)  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144012200901

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں