بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تشہد کے بعد خاموش بیٹھنے کا حکم


سوال

1۔ اگر قعدہ اخیرہ میں تشہد کے بعد ایک رکن کی مقدار کچھ نہیں پڑھا اور پھر درود شریف پڑھا اور دعا کی تو نماز صحیح ہوگئی ؟

2۔ اگر قعدہ اولی میں ایک رکن کی مقدار خاموش رہے تو کیا سجدہ سہو کرنا ہوگا ؟

جواب

1۔ سجدہ سہو لازم ہوگا؛ اس لئے کہ اگر نماز کے دوران بھول کر کسی کام کے کرنے یا سوچنے کی وجہ سے نماز کے کسی فرض یا واجب میں ایک رکن کی مقدار (یعنی تین بار سبحان اللہ پڑھنے کے بقدر) دیر لگ جائے تو سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہے، اس لیے اصولی طور مفتی بہ قول کی بنا پر پہلی  صورت میں بھی التحیات پڑھ لینے کے بعد ایک رکن کی مقدار خاموش رہنے سے سلام(جو واجب ہے) میں تاخیر کی بنا پر سجدہ سہو واجب ہوگا۔

2۔ اس صورت میں رکن (تیسری رکعت کا قیام) میں تاخیر کی بنا پر سجد سہو  واجب ہے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار (2/ 93):

"في الظهيرية: لو شك بعد ما قعد قدر التشهد أصلى ثلاثًا أو أربعًا حتى شغله ذلك عن السلام، ثم استيقن و أتمّ صلاته فعليه السهو ا هـ. و علله في البدائع بأنه أخر الواجب وهو السلام ا هـ  و ظاهره لزوم السجود وإن كان مشتغلا بقراءة الأدعية أو الصلاة."

حاشية على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 307):

"( زائدًا عن التشهد ) أي الأول أو الثاني سواء كان بعد الفراغ من الصلاة والأدعية أو قبلهما قوله : ( وجب عليه سجود السهو ) إذا شغله التفكر عن أداء واجب بقدر ركن."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200676

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں