بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کی تقسیم، ورثاء میں بیوہ، ماں، 1 بیٹا 4 بیٹیاں


سوال

ایک آدمی نے ترکہ میں 81500 روپے چھوڑے،  اور ایک بیٹا اور چار بیٹیا ں اور والدہ اوراہلیہ ہیں۔  لیکن والدہ کا انتقال ہوگیا وراثت تقسیم ہونے سے پہلے،  اور والدہ کا جو اپنا مال تھا وہ ان کے بیٹوں نے ان  کی طرف سے صدقہ کیا۔  اب یہ بتائیں کہ یہ مال کس طرح تقسیم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم بیٹے کے کل ترکہ کو 144 حصوں میں تقسیم کرکے 18 حصے مرحوم کی بیوہ کو، 24 حصے  مرحومہ ماں کو ( ان کے حصے میں آنے والی میراث ان کے زندہ بیٹے بیٹیوں میں تقسیم ہوگی، سوال میں چوں کہ ان کے ورثاء کی تفصیل درج نہیں؛ لہذا اگر  ان کے حصوں کی تقسیم جاننا مطلوب ہو تو تفصیل لکھ  کر سوال دوبارہ پوچھ لیں)،  34 حصے مرحوم کے بیٹے کو اور 17 حصے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی سو روپے میں سے ساڑھے بارہ روپے مرحوم کی بیوہ کو،  سولہ عشاریہ چھ چھ روپے مرحومہ ماں کو( یہ رقم مرحومہ ماں کے بیٹے بیٹیوں میں تقسیم ہوگی) ، تئیس عشاریہ چھ ایک روپے مرحوم کے بیٹے کو، اور گیارہ عشاریہ آٹھ روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200631

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں