میرے والد صاحب کے نام پہ کچھ زمین تھی جو کہ قانونی عمل میں پیچیدگیوں کی وجہ سے اب تک ترکہ میں کسی اور کے نام پر تقسیم نہیں ہو سکی، اب والد صاحب کو وصال کیے ہوئے ایک سال مکمل ہو گیا ہے:
1- ایسی زمین پہ اب زکوۃ کس پر واجب الادا ہے؟
2- اور زکوۃ کا حساب یعنی کہ ایک سال گزرنا والد صاحب کی وفات کی تاریخ سے شروع ہوگا یا جس دن وہ زمین یا کوئی اور مال ورثہ کا نام پہ ٹرانسفر ہوا ہے اس دن سے شروع ہوگا؟
ورثاء کو جو زمین ترکہ میں ملتی ہے اس پر زکوۃ لازم نہیں ہوتی؛ لہذا اگر یہ زمین تقسیم ہوجاتی تب بھی اس پر زکوۃ نہیں آتی، ہاں تقسیم کے بعد اگر رقم ورثاء کو ملے گی تو اگر وہ پہلے سے صاحب نصاب ہیں تو اپنے زکوۃ کی ادائیگی کے وقت دیگر اموال کے ساتھ اس کی بھی زکوۃ دیں گے، خواہ اس رقم کو ملے ہوئے سال نہ ہوا ہو اور اگر پہلے سےصاحبِ نصاب نہیں ہیں اور اب اس رقم کے ملنے سے صاحبِ نصاب بن جائیں تو جس دن رقم ملے گی، اسی دن سے سال کا حساب ہوگا ،سال پورا ہونے پر زکوۃ ادا کرنی ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200302
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن