بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ترک رفع الیدین کی روایات


سوال

رفع الیدین نہ کرنے پر صحیح روایات؟

جواب

اس سے متعلق بہت سی روایات ہیں جنہیں مختلف کتابوں میں نقل کیا گیا ہے ، یہاں چند روایت کا ذکر کیا جاتا ہے ،  اما م بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا : 

"حدثنا يحيى بن بكر قال حدثنا الليث عن خالد عن سعيد عن محمد بن عمرو بن حلحلة عن محمد بن عمرو بن عطاء  وحدثنا الليث عن يزيد بن أبي حبيب ويزيد بن محمد عن محمد بن عمرو بن حلحلة عن محمد بن عمرو بن عطاء : أنه كان جالسا مع نفر من أصحاب النبي صلى الله عليه و سلم فذكرنا صلاة النبي صلى الله عليه و سلم فقال أبو حميد الساعدي أنا كنت أحفظكم لصلاة رسول الله صلى الله عليه و سلم رأيته إذا كبر جعل يديه حذاء منكبيه وإذا ركع أمكن يديه من ركبتيه ثم هصر ظهره فإذا رفع رأسه استوى حتى يعود كل فقار مكانه فإذا سجد وضع يديه غير مفترش ولا قابضهما واستقبل بأطراف أصابع رجليه القبلة فإذا جلس في الركعتين جلس على رجله اليسرى ونصب اليمنى وإذا جلس في الركعة الآخرة قدم رجله اليسرى ونصب الأخرى وقعد على مقعدته (صحیح البخاری ، کتاب الصلاة ، باب التشهد :۱/۱۱۴،ط: قدیمی کتب خانہ کراچی)."

اس حدیث میں ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ بتاتے ہوئے فرمارہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے افتتاح نماز میں ہاتھ اٹھائے دوسری کسی جگہ ہاتھ اٹھانے کا تذکرہ نہیں ہے ، جبکہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا جو عمل نقل کیا ہے ، اس میں اس بات کی صراحت ہے کہ پہلی مرتبہ کے بعد ہاتھ نہیں اٹھائے ۔امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

"حدثنا هناد حدثنا وكيع عن سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة قال قال عبد الله [ بن مسعود ] : ألا أصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه و سلم ؟ فصلى فلم يرفع يديه إلا في أول مرة (سنن الترمذی ، باب ماجاء ان النبی صلی الله علیه وسلم لم یرفع الا فی اول مرة :۲/ ۴۰ ، ط:داراحیاء التراث العربی )."

اس کے علاوہ صحیح مسلم :۱/۱۸۱، صحیح ابن حبان : ۳/۱۷۸ میں بھی اس کا تذکرہ موجود ہے ۔مزید تفصیلات کے لیے علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ کی نیل الفرقدین کا مطالعہ فرمائیں۔ واللہ اعلم بالصواب 


فتوی نمبر : 144107200046

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں