بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکِ تعلق کرنے والے کی شبِ قدر میں بخشش نہیں ہوتی


سوال

شب قدر میں چار طرح کے اشخاص کی مغفرت نہیں ہوتی:

1۔ ایک وہ شخص جو شراب کا عادی ہو۔ 2۔دوسرا وہ شخص جو والدین کی نافرمانی کرنے والا ہو ۔ 3۔تیسرا وہ شخص جو قطع رحمی کرنے والا اور ناطہ توڑنے والا ہو ۔ 4۔چوتھا وہ شخص جو (دِل میں)کینہ رکھنے والا ہو اور آپس میں قطع تعلق کرنے والا ہو ۔‘‘

اس روایت کے ذیل میں ایک سوال ہے کہ ایک ساتھی ہے اس کی دو یا تین لوگوں سے بات خراب ہوگئی تھی، پھر لوگ آپس میں سلام وغیرہ کر لیتے ہیں، مگر پہلے کی طرح اچھا تعلق نہیں رہا، بس اب سلام دعا کرلیتے ہیں، جس شخص کی دو یا تین بندوں سے بات خراب ہوئی تھی، اس نے ان سے اپنا دل صاف کرلیا ہے، اور ہر ایک سے الگ الگ معافی بھی مانگ لی ہے، تو کیا مذکورہ بالا حدیث کی رو سے رمضان میں اس کی بخشش نہیں ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے جب معافی مانگ لی ہے اور اپنا دل صاف کرلیا ہے تو وہ سوال میں ذکر کردہ وعید میں داخل نہیں، خواہ پہلے جیسی دوستی یا تعلق دوبارہ پیدا نہ ہوا ہو؛ اس لیے  کہ سنن ابی داوؤد کی روایت میں آتا ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’مؤمن کے لیے حلال نہیں کہ وہ دوسرے مؤمن سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق رکھے،  اگر تین دن ہوجائیں تو اسے چاہیے کہ وہ اس سے جاملے اور اسے سلام کرے، پس اگر وہ سلام کا جواب دے دے تو وہ دونوں اجر و ثواب میں شریک ہوں گے اور اگر سلام کا جواب نہ دے تو وہ گناہ گار ہوگا جب کہ سلام کرنے والا قطع تعلق کرنے والا شمار نہیں ہوگا۔

’’1597- وعن أبي هريرة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أن رَسُول اللَّهِ ﷺ قال: (لايحل لمؤمن أن يهجر مؤمناً فوق ثلاث، فإن مرت به ثلاث فليلقه وليسلم عليه، فإن رد عليه السلام فقد اشتركا في الأجر، وإن لم يرد عليه فقد باء بالإثم، وخرج المسلِّم من الهجرة). رَوَاهُ أبُو دَاوُدَ بإسناد حسن. قال أبو داود: إذا كانت الهجرة لله تعالى فليس من هذا في شيء". ( رياض الصالحين: باب تحريم الهجران بين المسلمين فوق ثلاثة أيام إلا لبدعة في المهجور أو تظاهر بفسق أو نحو ذلك، الصفحة 278) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201188

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں