سوشل میڈیا پر آپ کے دارلعلوم / یونیورسٹی کے نام سے 2015 کا ایک میسج گردش کر رہا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی عورت کا خاوند 3 ماہ سے زائد عرصہ کے لیے تبلیغ کے لیے جائے تو وہ عورت محلے کے لڑکوں سے تعلق قائم کر سکتی ہے۔ آپ کی تصدیق یا تردید درکار ہے۔ فتویٰ کی کاپی ای میل کر رہا ہوں!
سوال میں مذکورہ مضمون کو فتویٰ کہنا تو درکنار! معمولی سمجھ بوجھ رکھنے والا مسلمان بھی ایسی بات نہیں کرسکتا۔ ہمارے دار الافتاء سے نہ تو ایسی کوئی بات شائع ہوئی ہے، نہ ہی ہماری معلومات کے مطابق ہمارے ادارے کی نسبت سے کوئی ایسا میسج گردش کررہاہے، بلکہ ایک اور ادارے کی طرف غلط نسبت کرکے مذکورہ میسج مشہور کیا گیا ہے، جس کی تردید ان کی طرف سے بھی بارہا کردی گئی ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200377
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن