بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کے بعد دعا


سوال

رمضان میں تراویح کے بعد اجتماعی دعا ہوتی ہے، پھر کچھ جگہوں میں وتر کے بعد متصلاً اجتماعی دعا کی جاتی ہے، دلیل یہ دیتے ہوئے کہ رمضان میں جب وتر اجتماعی پڑھا جاتا ہے تو اجتماعی دعا کرنا صحیح ہے، جس طرح فرض نمازوں کے بعد کی جاتی ہے، اور دوسری دلیل جو سب سے مضبوط دیتے ہیں وہ یہ ہے کہ فتاویٰ محمودیہ جلد ہفتم باب الوتر والقنوت صفحہ ١٦٩ میں سوال جواب اس طرح ہے کہ:

 تراویح میں وتر کے بعد امام کا بلند آواز سے اجتماعی دعا کرنا سنت ہے یا نہیں؟

 الجواب حامداً ومصلیاً

یہاں بھی آہستہ مستحب ہے۔

 اور کچھ جگہوں میں وتر کے بعد متصلاً دو رکعت نفل پڑھ کر اجتماعی دعا ہوتی ہے اور یہ حضرات دلیل یہ دیتے ہیں کہ ہم سب نمازوں سے فارغ ہو کر بغیر لازم سمجھے دعا کرتے ہیں تو اس میں کیا خرابی ہے اور کچھ جگہوں میں دعا ہوتی ہی نہیں۔

ان تینوں فریقوں کے آپس میں شدید اختلاف بھی ہے۔

جواب

نبی کریم ﷺ سے فرض نمازوں کے بعد اجتماعی دعا کرنا ثابت ہے، لیکن اجتماعی دعا پر ایسا التزام کرنا کہ جو شخص اس اجتماعی دعا میں شامل نہ ہو رہا اس پر طعن و تشنیع کی جائے درست نہیں، تراویح کے بعد بھی اگر لازم سمجھے بغیر دعا کر لی جائے تو گنجائش ہے، اگر یہ دعاوتر کے بعد کی جائے تو اس کی بھی اجازت ہے، اور اگر کوئی شخص یہ دعا نہیں کرتا تو اس پر بھی لعن طعن نہ کی جائے۔ البتہ وتر کے بعد نوافل ادا کرکے پھر سے اجتماعی دعا سے اجتناب کیا جائے۔  (فتاوی محمودیہ ، کتاب الصلاۃ، باب الوتر و القنوت 7 / 169 ط:فاروقیہ)  (کفایت المفتی  9 / 453 ط: دار الاشاعت)   فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200707

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں