بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کی نماز ایک رکعت یا تین پڑھ لیں تو کیا حکم ہے؟


سوال

تراویح کی نماز میں دو رکعات کی جگہ تین پڑھ لیں یا ایک رکعت پڑھ لی تو کیا نماز ہوگی یا نہیں ؟جوتلاوت کی ہےوہ دوبارہ کرنی  ہوگی یانہیں ؟

جواب

تراویح کی نمازمیں دورکعت کی بجائے تین رکعت پڑھ لیں اور دسری رکعت پر قعدہ بھی نہیں کیا، یادو کی بجائے بھول کر ایک رکعت پڑھ لی تو ان دونوں صورتوں میں وہ نماز تراویح شمار نہ ہوگی اور ان رکعتوں میں کی گئی تلاوت کا اعادہ بھی لازم ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ولو صلى التطوع ثلاث ركعات ولم يقعد على رأس الركعتين، الأصح أنه تفسد صلاته". (3/484)

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله: أو ترك قعود أول) ؛ لأن كون كل شفع صلاة على حدة يقتضي افتراض القعدة عقيبه؛ فيفسد بتركها، كما هو قول محمد، وهو القياس، لكن عندهما لما قام إلى الثالثة قبل القعدة فقد جعل الكل صلاةً واحدةً شبيهةً بالفرض، وصارت القعدة الأخيرة هي الفرض، وهو الاستحسان، وعليه فلو تطوع بثلاث بقعدة واحدة كان ينبغي الجواز اعتبارًا بصلاة المغرب، لكن الأصح عدمه؛ لأنه قد فسد ما اتصلت به القعدة وهو الركعة الأخيرة؛ لأن التنفل بالركعة الواحدة غير مشروع فيفسد ما قبلها". (2/32)(فتاوی رحیمیہ 6/255)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201426

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں