بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح نفل ہے یا سنت ؟


سوال

تراویح نفل ہے  یا سنت مؤکدہ یا غیر مؤکدہ؟

جواب

تراویح  کی نماز مردوں اور عورتوں دونوں کے لیےسنت مؤکدہ ہے، بلا عذر اس کو چھوڑنے والا نافرمان اور گناہ گار ہے۔خلفاءِ راشدین،صحابہ کرام،تابعین،تبع تابعین،ائمہ مجتہدین اور سلف صالحین سے پابندی سے تراویح پڑھنا ثابت ہے۔

’’فتاوی شامی‘‘ میں ہے:
"(قوله: والجماعة فيها سنة على الكفاية إلخ) أفاد أن أصل التراويح سنة عين، فلو تركها واحد كره، بخلاف صلاتها بالجماعة فإنها سنة كفاية، فلو تركها الكل أساءوا".  (2/ 45، باب الوتر والنوافل، ط: سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201394

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں