بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں قرآن مکمل کرناسنت ہے


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس بارے میں کہ آج کل خواص میں بھی  یعنی وہ حضرات جو علماء اور بزرگوں سے متعلق ہیں یہ بات دیکھنے میں بکثرت آرہی ہے کہ وہ اگر تراویح پڑھتے بھی  ہیں تو ختم قرآن کا اہتمام ایک دفعہ نماز تراویح میں نہیں کرتے، بلکہ بڑے تساہل کا مظاہرہ دیکھنے میں آتا ہے ،گویا ان کے نزدیک اس کی کوئی اہمیت ہی نہیں، مثلاً ایک دن افطار میں چلے گئے اور تراویح کہیں اور ادا کرلی یا ایک دن ایک قاری کے پیچھے شوق میں چلے گئے اگلے دن کسی اور مسجد میں اور اس کا بالکل اہتمام نہیں کہ قرآن شریف جو مختلف جگہوں پر پڑھا جا رہا ہے وہ ایک ساتھ نہیں چل رہا ہوتا جس کی وجہ سے ان کا ختم مکمل نہیں ہوپاتا،  جب کہ بہشتی گوہر کی عبارت میں صاف اور واضح الفاظ موجود ہیں کہ ایک دفعہ ترتیب وار قرآن شریف کا ختم نماز تراویح میں سنت مؤ کدہ ہے اور اس کو کاہلی یا سستی سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔حضرات علماء سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ اس بارے میں عوام و خواص کو صحیح حکم سے مطلع فرمادیں کہ کہیں یہ بات بڑھ کر ہمارے پاکستان میں بھی بعض دوسرے ممالک کی طرح نہ ہوجائے کہ رمضان شریف بھی  گزر جائے اور تراویح میں مسلمان ایک ختم قرآن سے بھی  محروم رہیں اور خدانخواستہ اس کا اہتمام بالکل ختم ہی نہ ہوجائے۔

جواب

تراویح میں ایک بارقرآن کریم مکمل کرناسنت ہے،اگرکوئی شخص سستی یاکسی اوروجہ سے اس کااہتمام نہیں کرتاتووہ سنت کو ترک کرنے والاہے، لہذا جولوگ مختلف مقامات پر تراویح پڑھنے کے شوق میں یادعوتوں میں شرکت یاکسی اور بناپر قرآن کریم مکمل نہیں سنتے وہ تارک سنت ہیں ان چیزوں سے اجتناب کرکے مکمل قرآن کریم سننے کااہتمام کرنالازم ہے ۔البتہ اگرکوئی شخص مکمل قرآن کریم سننے کے بعد مختلف مقامات پر تراویح پرھتاہے تو یہ درست ہے،اسی طرح اگر دوسری جگہ تراویح پڑھنے سے قرآن کریم سننے کی ترتیب میں فرق نہ آتاہوتب بھی درست ہے۔ (البحرالرائق، 2/68،ط:سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143809200015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں