بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں قرآن ختم کرنا


سوال

ہماری مسجد میں نمازی بہت کم (4 یا 5) ہیں، اور کبھی صرف امام صاحب ہوتے ہیں، مقتدی کوئی نہیں ہوتا،امام صاحب کا کہنا ہے کہ اگر تراویح میں قرآن ختم کیا جائے تو موجودہ مقتدی عشاء کی فرض بھی چھوڑ دیں گے، اب ختمِ قرآن کا کیا حکم ہے؟

جواب

بہتر تو یہی ہے کہ تراویح کا بھی اہتمام ہو  اور اس میں قرآن سنانے کا بھی، اس لیے کہ  دونوں  سنت ہیں۔ البتہ  اگر ختمِ قرآن کی وجہ سے لوگ عشاء ہی نہیں پڑھیں گے تو پہلے سال کچھ پارے تراویح میں پڑھ لیں اور پھر اگلے سال سے ختم قرآن کی   ترتیب بنالیں۔

" الأفضل في زماننا قدر ما لایثقل علیہم"۔ (کذا في الدر المختار ۲؍۴۷ )
"وفي مختارات النوازل: إنہ یقرأ في کل رکعۃ عشر آیات وہو الصحیح؛ لأن السنۃ فیہا الختم؛ لأن جمیع عدد رکعات في جمیع الشہر ست مائۃ رکعۃ، وجمیع آیات القرآن ستۃ آلاف، ونص في الخانیۃ علی أنہ الصحیح"۔ (البحر الرائق ۲؍۱۲۰-۱۲۱)

مراقی الفلاح میں ہے :

"التراویح سنۃ موکدۃ وھی عشرون رکعۃً باجماع الصحابۃ رضی اﷲ عنہم بعشر تسلیمات کما ھو المتوراث"۔ ( باب التراویح)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200940

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں