بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں سجدہ سہو / تروایح کی نماز واجب الاعادہ ہونے کی صورت میں قراءت کا اعادہ


سوال

1۔  کیا تراویح میں سجدہ سہو کے وجوب پر بھولے سے چھوڑنے سے سجدہ سہو رکعات والے سجدوں سے ادا ہوجائے گا یا نماز باطل ہوگی اور واجب الادا ہوگی؟

2۔  دوسرا یہ کہ واجب الاداء ہونے کی صورت میں تلاوت بھی باطل ہوگی یا آگے سے پڑھنا ہوگا؟

جواب

1۔ نماز فرض ہو یا واجب، سنت ہو یا نفل  تمام نمازوں میں سجدہ سہو کا حکم برابر ہے، لہذا اگر تروایح میں مجمع بہت زیادہ نہیں اور نماز میں فساد اور انتشار کا قوی اندیشہ بھی نہیں ہو  سجدہ سہو تروایح میں بھی لازم ہوگا۔

سجدہ سہو میں  سلام کے بعد الگ سے دو سجدے کرنا واجب ہیں، نماز کی رکعت والے سجدے سے سجدہ سہو ادا نہیں ہوگا،  سجدہ سہو نہ کرنے کی صورت میں وقت کے اندر اس نماز کو دوبارہ پڑھنا لازم ہوگا۔

2۔ تروایح کی نماز  اگر کسی وجہ سے فاسد ہوگئی، مثلاً ایک رکعت پڑھی ہو یا کوئی فرض چھوڑدیا ہو تو اس صورت میں ان رکعت میں پڑھی گئی تلاوت کا اعادہ  بھی کرنا ہوگا، اور اگر تروایح کی نماز میں کوئی واجب رہ گیا ہو جس کی وجہ سے سجدہ سہو لازم ہوا تھا تو اس صورت میں وقت کے اندر نماز کو لوٹانا ضروری ہوگا، اس لیے اس میں نقصان آگیا تھا، البتہ اس میں پڑھنے جانے والے قرآن کا اعادہ کرنا ضروری نہیں ہوگا۔

الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 98):
"وإذا فسد الشفع وقد قرأ فيه لايعتد بما قرأه فيه ويعيد القراءة ليحصل الختم في الصلاة الجائزة، وقال بعضهم: يعتد بها؛ لأن المقصود هو القراءة ولا فساد فيها". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200425

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں