بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں ختم قرآن کے بعد الم تر کے علاوہ دیگر قرآن مجید کی سورتوں سے تراویح پڑھنا


سوال

تراویح میں ایک مرتبہ قرآن پاک مکمل ہونے کی صورت میں بقیہ دن {اَلَمْ تَرَ} کے علاوہ قرآن مجید میں سے کہیں سے بھی پڑھا جاسکتا ہے؟

جواب

تراویح میں ایک قرآنِ مجید ختم کرنا سنت ہے، اور رمضان المبارک کے پورے  مہینہ میں تراویح پڑھنا  ایک الگ سنت ہے، اگر کسی نے رمضان المبارک میں تراویح میں قرآنِ مجید پڑھ کر یا سن کر مکمل کرلیا تو اب  باقی تراویح وہ قرآنِ مجید میں کہیں سے بھی چاہے پڑھ سکتا ہے، اور  "اَلَمْ تَرَ" کے ساتھ  سورۃ تراویح  بھی پڑھ سکتا ہے، "اَلَمْ تَرَ کَیْفَ" سے تراویح پڑھنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ تراویح کی پہلی دس رکعتوں میں قرآنِ مجید کی آخری دس سورتیں پڑھیں  اور پھر آخری دس  میں دوبارہ ان سورتوں کر پڑھ لے،   اور اگر کوئی ان کے علاوہ کوئی اور سورت پڑھنا چاہے یا ایک بڑی سورت سے ہر رکعت میں چند آیات پڑھ لے تب بھی جائز ہے۔

"فتاوی شامی"  میں ہے: 
"(والختم) مرةً سنةٌ ومرتين فضيلةٌ وثلاثاً أفضل. (ولايترك) الختم (لكسل القوم)، لكن في الاختيار: الأفضل في زماننا قدر ما لايثقل عليهم، وأقره المصنف وغيره. وفي المجتبى عن الإمام: لو قرأ ثلاثاً قصاراً أو آيةً طويلةً في الفرض فقد أحسن ولم يسئ، فما ظنك بالتراويح؟ وفي فضائل رمضان للزاهدي: أفتى أبو الفضل الكرماني والوبري أنه إذا قرأ في التراويح الفاتحة وآيةً أو آيتين لايكره، ومن لم يكن عالماً بأهل زمانه فهو جاهل". (2/ 46، 47 باب الوتر والنوافل، ط: سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201892

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں