بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں ثناء پڑھنے کا حکم


سوال

1۔ کیا تراویح کی ہر طاق رکعت کی تکبیراول کے بعد ثناء پڑھنا بہتر ہے؟

2۔ کیا وتر کی نماز میں دعائے قنوت سے پہلے بسم اللہ پڑھنا بہتر یا سنت ہے؟ جماعت میں اور اکیلے؟

جواب

1۔ تراویح کی نماز میں ہر دو رکعت کے شروع میں ثناء ، تعوذ اور تسمیہ پڑھنے کا وہی حکم ہے جو دوسری نمازوں میں ہے، یعنی ثناء پڑھنا سنت ہے، اس لیے عجلت کی وجہ سے ان کا چھوڑدینا  درست نہیں ہے، علامہ ابن نجیم  نے ''البحر الرائق'' میں اس   کو نماز تراویح کے منکرات میں شمار کیا ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 74):

''وصرح في الهداية بأن أكثر المشايخ على أن السنة فيها الختم، وفي مختارات النوازل أن يقرأ في كل ركعة عشر آيات، وهو الصحيح ........إلا أنه قد زاد بعض الأئمة من فعلها على هذا الوجه منكرات من هذرمة القراءة وعدم الطمأنينة في الركوع والسجود وفيما بينهما وفيما بين السجدتين مع اشتمالها على ترك الثناء والتعوذ والبسملة في أول كل شفع''۔

2۔ وتر میں دعاءِ قنوت سے پہلے بسم اللہ پڑھنا ثابت نہیں، نہ جماعت میں اور نہ ہی اکیلے کے لیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200369

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں