بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں تیز پڑھنے کا حکم


سوال

اس تراویح کی نماز کے بارے میں کیا حکم ہے جس میں بہت جلدی جلدی قرآن پڑھاجاتا ہے ،یہاں تک کہ صحیح سمجھ بھی نہیں آتا؟  کیاایسی تراویح درست ہے؟

جواب

اگر تراویح میں قاری صاحب قرآنِ پاک عام فرض نمازوں  کی بنسبت کچھ تیز پڑھتے ہوں، لیکن  الفاظ درست ادا کرتےہوں تو اس طرح قرآن پڑھنا درست ہے اور ایسے قاری صاحب کے پیچھے تراویح پڑھنا بھی درست ہے ، لیکن اگر کوئی اس  قدر تیز پڑھتا ہو کہ بعض الفاظ ادا نہ ہوتے ہوں، یا الفاظ ہی درست ادا نہ ہوتےہوں (یعنی مخارج ہی تبدیل ہوجائیں)اور سامعین کو کچھ سمجھ نہ آتا ہو توایسے جلد خواں حفاظ کے پیچھے تراویح پڑھنا درست نہیں۔ اگر صاف پڑھنے والا نہ ملے تو’’ الم تر‘‘ سے پڑھناافضل ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200873

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں