بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح اور وترکی دوسری جماعت میں شرکت کا حکم


سوال

اگرکسی نے  ایک مسجد میں تراویح کی بیس رکعات اوروتر بھی پڑھ لیے،دوسری مسجدمیں تراویح ہورہی تھی اس نے قضاکی نیت سے تراویح اوروترپڑھ لیے توکیاقضاہوجائے گی یانہیں؟مثلاً رمضان سے قبل اس کے وتریافجر کی نمازرہ گئی تھی اوراس نے تراویح میں قضاکی نیت کرلی توکیااس طرح اداہوجائے گی؟

۲۔اگرکسی شخص سے جمعہ کی نماز قضاہوگئی اب اگلے جمعہ اس آدمی نے ایک مسجدمیں جمعہ کی نمازاداکرلی پھردوسری مسجدمیں چلاگیاوہاں جمعہ کی نمازہورہی تھی توگزشتہ جمعہ کی قضاکی نیت سے وہاں دوبارہ جمعہ پڑھاتوکیاقضاہونے والاجمعہ اداہوجائے گا؟

جواب

اگرایک شخص رمضان المبارک میں تراویح کی بیس رکعات اداکرچکاہواوردوسری مسجدمیں تراویح کی جماعت ہورہی ہوتویہ شخص وہاں نفل کی نیت سے شریک ہوسکتاہے۔لیکن قضانمازوں کی نیت اس تراویح کی دوسری جماعت میں نہیں کرسکتا۔اگرنیت کرکے شریک ہواتب بھی قضانمازیں ادانہیں ہوں گی۔اسی طرح وترکی نمازاداکرچکاہوتودوسری جماعت میں وترکی قضاکی نیت سے شریک ہونادرست نہیں۔(فتاوی ہندیہ ،کتاب الصلوۃ ،الباب التاسع فی النوافل،فصل فی التراویح،1/116،ط:رشیدیہ)

۲۔اگرکسی شخص کی جمعہ کی نمازنکل جائے توبعدمیں جمعہ کی قضانہیں ،بلکہ اس کی جگہ اب ظہرکی نمازپڑھی جائے گی،اس لیے جمعہ کی نمازمیں قضاکی نیت سے شرکت درست نہیں۔(فتاویٰ شامی 2/155،ط:سعید)


فتوی نمبر : 143709200023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں