بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’تخلقوا باخلاق اللہ‘‘ کی تحقیق کہ یہ حدیث ہے یا نہیں؟ اور اس کا بیان کرنا کیسا ہے؟


سوال

براہِ  کرم مذکورہ حدیث کے متعلق وضاحت فرمادیجیے کہ آیا یہ حدیث درست ہے یا نہیں؟ اس کا بیان کرنا جائز ہے کہ نہیں؟

"تخلقوا بأخلاق الله"  اللہ کے اخلاق (صفات) کو اپناؤ۔

جواب

مذکورہ الفاظ  تلاشِ  بسیار کے باوجود  نہ مل سکے،  علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اسے موضوع کہا ہے،  اور یہ بھی وضاحت فرمائی ہے کہ موضوع ہونے کے ساتھ ساتھ بعض حضرات نے اس کا ایسا معنیٰ بیان کیا ہے جو شریعتِ مطہرہ کے موافق ہے،  لیکن روایت ہونے کے لحاظ سے یہ بالکل درست نہیں،  بلکہ موضوع ومن گھڑت ہے۔ 

اس لیے ان الفاظ کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی طرف کرکے بیان کرنا درست نہیں ہے۔ ملاحظہ فرمائیں، علامہ ابن تیمیہ(728ھ) رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"تخلقوا بأخلاق الله، وهذا اللفظ لایعرف عن النبي صلی الله علیه وسلم في شيءٍ من کتب الحدیث، ولا معروف عن أحد من أهل العلم، بل هو من باب الموضوعات عندهم، وإن کان قد یفسر بمعنی صحیح یوافق الکتاب والسنة، فإن الشارع قد ذکر أنه یحب اتصاف العبد بمعاني أسماء الله تعالی، کقول النبي صلی الله علیه وسلم: إن الله جمیل یحب الجمال، إنه وتر یحب الوتر، إنه طیب  لایقبل إلا طیباً". (بیان تلبیس الجهمیة في تأسیس بدعهم الکلامیة: ۶/۵۱۸، ط: مجمع الملک فهد لطباعة المصحف الشریف)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200523

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں