کیا یہ بات درست ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا پیٹ تھوڑا سا بڑھا ہوا تھا؟ جیساکہ کہا جاتا ہے کہ پیٹ کی وجہ سے ان کا ازار نیچے ہوجاتا تھا۔ نیز یہ بھی بتائیں کہ کسی اور صحابی رضی اللہ عنہ کا پیٹ بھی بڑھا ہوا تھا؟
۱۔ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازار نیچے رکھنے کی اجازت دی تھی ، مگر و ہ اجازت موٹاپے کی وجہ سے نہیں دی تھی ، بلکہ اُن کے لاغر اور کمزور ہونے کی وجہ سے اُن کا ازار نیچے آجاتا تھا اِس وجہ سے اجازت سے دی تھی۔
"صحيح البخاري"میں ہے:
"حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ- عَنِ النَّبِيِّ -صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- قَالَ: مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلاَءَ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ القِيَامَةِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَحَدَ شِقَّيْ إِزَارِي يَسْتَرْخِي إِلَّا أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِكَ مِنْهُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَسْتَ مِمَّنْ يَصْنَعُهُ خُيَلاَءَ".
(صحيح البخاري، كتاب اللباس، باب من جرّ إزاره من غير خيلاء، 7/141، رقم:5784، ط:دار طوق النجاة)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے"فتح الباري"میں مذکورہ حدیث کی تشریح میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ازار کے نیچےآنے کا سبب اُن کے جسم کا لاغر ہونا بیان کیا ہے ۔
"فتح الباري شرح صحيح البخاري"میں ہے:
"وکان سببُ استرخائِه نَحافةَ جسمِ أبي بكر".
(فتح الباري، كتاب اللباس ، باب من جر إزاره من غير خيلاء، 10/255، ط:دار المعرفة-بيروت)
اسى طرح مذکورہ حدیث"سنن أبي داود"میں بھی موجود ہے اور اُس کي شرح"عون المعبود"میں بھی ازار نیچے آنے کی وجہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے جسم کا لاغرہونامذکورہے ۔
"عون المعبود شرح سنن أبي داود"میں ہے:
"وکان سببُ استرخائِه نَحافةَ جسم أبي بكر".
(عون المعبود، كتاب اللباس، باب ماجاء في إسبال الإزار، 11/141، ط:دار الفكر)
۲۔کسی اور صحابی کا پیٹ بڑا ہو ا تھا یا نہیں ؟
تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے احوال دیکھ کر یہ بتانا کہ کس کا پیٹ بڑا ہوا تھا اور کس کا نہیں ؟ اس کی تحقیق دشوار ہے ۔البتہ ان حضرات کے عمومی احوال سے معلوم ہوتا ہے کہ اُن میں سے اکثر جنگ جوتھے اور گھوڑے پر سواری کرتے تھے ، عموماً جنگ جو اور گھڑ سواری کرنے والے شخص کا پیٹ بڑا نہیں ہوتا ، تاہم یہ ممکن ہے کہ کسی صحابی کا پیٹ بڑا هو ، جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق"الطبقات الكبرى لابن سعد" کی دو روایتوں میں مذکورہے۔
"الطبقات الكبرى لابن سعد"میں ہے:
"قال: أخبرنا محمدُ بن عمر قال: أخبرنا أبُو بكر بنُ عبد الله بنِ أبي سَبرة عن إسحاق بنِ عبدِ الله بنِ أبي فَروةَ قال: سألتُ أبا جعفر محمدَ بن علي، قلتُ: ما كانتْ صفةُ علي؟ قال: رجلٌ آدمُ شديدُ الأُدمة، ثقيلُ العَينين، عظيمُهما، ذُو بَطنٍ، أصلعُ، إلى القَصر أقربُ.
قال: أخبرنا عمرو بنُ عاصمٍ قال أخبرنا ھمّامُ بنُ يحيى عن محمدِ بنِ جُحادةَ قال: حدّثني ابُو سعيد بيّاعُ الكرابيسيُّ : إنّ عليّاً كان ياتي السُّوق في الأيام فيُسلّم عليهم، فإذا رأوه قالوا: بوذا شكنب أمذ ، قيل له: إنّهم يقولُون: إنّك ضخْمُ البَطن ، فقال: إنّ أعلاه علمٌ وأسفلَه طعامٌ "·
(الطبقات الكبرى لابن سعد، الطبقة الأولى، ذكر صفة علي بن أبي طالب، 3/27، ط:دار صادر-بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144012201665
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن