بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تجدیدِ نکاح کرنا


سوال

قرآن کی رو سےمیاں بیوی شادی کے بعد جب دل چاہے، اپنا نکاح خود اکیلے میں پڑھ سکتےہیں؟

جواب

فقہاءِ کرام نے لکھاہے کہ  دین سے ناواقف لوگ  اپنی گفتگومیں ایسے الفاظ استعمال کرجاتے ہیں جن کی وجہ سے ان کا ایمان اور نکاح خطرے میں پڑجاتاہے اور بعض اوقات ختم ہوجاتاہے؛ اس لیے ایسے لوگوں کو احتیاطاً وقتاً فوقتاً تجدیدنکاح کرتے رہناچاہیے۔

تجدیدِ نکاح کاطریقہ یہ ہے کہ شرعی گواہوں (دو مرد، یا ایک مرد اور دو عورتوں) کی موجودگی میں نکاح کا ایجاب وقبول کرلیا جائے،  مثلاً: بیوی کہے کہ  میں اپنے آپ کو آپ کے نکاح میں دیتی ہوں اورشوہر کہے کہ میں قبول کرتا ہوں۔ صرف میاں بیوی اکیلے ہوں، اور وہ ایجاب و قبول کریں تو اس سے تجدیدِ نکاح متحقق نہیں ہوگا، تاہم اگر ظاہر میں کوئی ایسا لفظ زبان سے ادا نہ کیا ہو تو نکاح کی تجدید واجب نہیں ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 42):
"والاحتياط أن يجدد الجاهل إيمانه كل يوم، ويجدد نكاح امرأته عند شاهدين في كل شهر مرةً أو مرتين؛ إذ الخطأ وإن لم يصدر من الرجل فهو من النساء كثير". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200368

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں