بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تجدیدِ نکاح کا طریقہ، تجدیدِ نکاح کے لیے گواہوں کا عورت کے لیے محرم ہونا، کفریہ الفاظ سے نکاح ٹوٹنا طلاق کے حکم میں ہے یا فسخ نکاح؟


سوال

1- اگر کفریہ الفاظ کہنے سے کسی شخص پر تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح لازم ہو جائے تو تجدیدِ نکاح کس طرح ہوگا؟ دو مرد گواہوں کی موجودگی میں صرف زبانی ایجاب و قبول کرنے سے ہو جائے گا؟

2-   کیا یہ ضروری ہے کہ دونوں یا دونوں میں سے کوئی ایک گواہ عورت کا محرم ہو؟

3- کفریہ الفاظ منہ سے نکلنے سے جو نکاح ٹوٹتا ہے تو  کیا یہ طلاق کے حکم میں آتا ہے؟ یعنی اگر تین دفعہ ایسا ہو جائے تو کیا عورت حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو جائے گی؟

جواب

1- بصورتِ مسئولہ اگر خدانخواستہ کسی شادی شدہ مسلمان کی زبان سے کفریہ الفاظ نکل جائیں تو تجدیدِ ایمان کے بعد اسے تجدیدِ نکاح بھی کرنا ہوگا، اور اس کاطریقہ یہ ہے کہ: دو مردگواہوں یا ایک مرد اور دو عورتوں  کی موجودگی میں نکاح کا ایجاب وقبول کرلیا جائے،  مثلاً: بیوی کہے کہ: میں اپنے آپ کو آپ کے نکاح میں دیتی ہوں اورشوہر کہے کہ میں قبول کرتا ہوں۔

2- گواہوں کا مرد یا عورت کے  لیے محرم ہونا شرط نہیں ہے۔

3- الفاظِ  کفر سے جو  نکاح ٹوٹتا ہے، وہ طلاق کے حکم میں نہیں ہوتا، اس لیے (العیاذ باللہ) اگر تین دفعہ ایسا ہوجائے تو بیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام نہیں ہوگی، بلکہ تین طلاق کا اختیار بدستور باقی رہے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200756

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں