بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تجدیدِ ایمان کے حوالے سے سابقہ فتوے کی وضاحت


سوال

Re: فتوی نمبر 144103200800‎

سوال میں میں نے بتایا ہے کہ میرے شوہر نے یہ بات واضح کر دی تھی کہ میں نے حدیث کا انکار کرتے ہوئے  یہ نہیں کہا کہ میں نہیں مانتا۔ بلکہ میرے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ میں پینٹ شرٹ کو اس حوالے سے لینے کو نہیں مانتا۔یعنی یہ نہیں مانتا کہ پینٹ شرٹ پہننے سے کفار کے ساتھ حشر ہوگا۔

کیا اس سورت میں بھی تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح کی ضرورت ہوگی؟ حال آں کہ اس میں حدیث کے الفاظ کا تو انکار نہیں کیا گیا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً سائلہ کے شوہر  نے فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم (من تشبّه بقوم فهو منهم)کا انکار نہیں کیا تھا، بلکہ پینٹ شرٹ پہننے کو اس وعید کے تحت داخل ہونے کا انکار کیا تھا، تو ایسی صورت میں تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح کی ضرورت نہ ہوگی، تاہم آئندہ گفتگومیں احتیاط کرنا ضروری ہوگا۔

آپ کے سابقہ سوال میں جہاں شوہر کی طرف سے بعد میں کی جانے والی وضاحت کا ذکر ہے، وہیں آپ نے یہ بھی تحریر کیا تھا: ’’ اکثر ان کے منہ سے بے ساختگی میں الٹی بات نکل جاتی ہے، اور انہوں نے یہ کہا کہ  مجھے صحیح سے پتا نہیں تھا کہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے نکلی ہوئی بات کو کہتے ہیں ‘‘۔ اس جملے سے یہ مفہوم نکلتا ہے کہ آپ کے شوہر کو جب حدیث کا مطلب ہی نہیں پتا تو انہوں نے کم از کم الفاظ کی حد تک آپ کے اس جملے کا انکار کیا تھا جو آپ نے حدیث کے طور پر انہیں بتایا تھا۔  اس سیاق و سباق کو دیکھتے ہوئے سابقہ جواب میں تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح کا حکم تحریر کیا گیا تھا، اور فقہاءِ کرام نے اس طرح کے مواقع (جہاں کفر ہونے یا نہ ہونے کا شک ہو) کے حوالے سے لکھا ہے کہ احتیاطاً تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح کرلینا چاہیے۔ گویا سابقہ حکم احتیاط کی بنا پر تھا۔

فتاوی تتارخانیہ میں ہے:

"وما كان خطأ من الألفاظ، لاتوجب الكفر، فقائله مؤمن علی حاله، و لايؤمر بتجديد النكاح، و لكن يؤمر بالإستغفار و الرجوع عن ذلك". ( كتاب أحكام المرتدين، الفصل الأول، ٧/ ٢٨٤، ط: زكريا) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200583

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں