تبلیغی جماعت کے بڑے اجتماع میں باجماعت نماز میں امام صاحب قراءت ،اسپیکر پر نہیں فر ما تے ؟ اس کی کیا وجہ ہے ؟ مثال کے طور پر شبِ جمعہ میں مغرب ، عشاء اور فجر کی جماعت میں امام کی قراء ت اسپیکر پر نہیں ہوتی ؟
اسپیکر کی ایجاد کے ابتدائی دور میں اہلِ علم کا نماز میں اس کے استعمال کے متعلق اختلاف ہوا تھا کہ آیا اس کی آواز کی بنیاد پر مقتدی کی نماز درست ہوگی یا نہیں؟ اور اس اختلاف کا منشا یہ تھا کہ خود سائنس دانوں کا اس نکتے پر اختلاف تھا کہ آیا اسپیکر سے سنائی دینے والی آواز قائل کی اصل آواز ہی ہے یا اس کی صدائے بازگشت؟ دونوں آراء تھیں، نتیجتاً اہلِ علم میں بھی دونوں آراء سامنے آئیں، اور اسی بنا پر بعض اہلِ علم نے احتیاطاً فرض نماز میں اس کے استعمال کو منع کیا۔
لیکن بعد میں تقریباً تمام اہلِ علم اس کے استعمال کے جواز پر متفق ہوگئے، تبلیغ سے وابستہ بزرگان کا نماز کے دوران لاؤڈ اسپیکر استعمال نہ کرنا عدمِ جواز کی بنیاد پر نہیں، بلکہ خاص ذوق کی بنیاد پر ہے کہ قرونِ اولیٰ میں جب مجمع زیادہ ہوتاتھا تو نماز میں مکبرین کے ذریعے آواز پہنچائی جاتی تھی، نماز جیسی عظیم عبادت کی ادائیگی کی ایک مثالی صورت جو قرونِ اولیٰ میں مکبرین کا نظم قائم کرکے اختیار کی گئی، اس ترقی یافتہ دور میں قرونِ اولیٰ کی اس سنت کا احیاء اور نئی نسل کو سادہ انداز میں نماز کے ان احکامات کا عملی صورت میں مشاہدہ کرواکر علم منتقل کرنا اس کا ایک مقصد ہے، اگر تبلیغ سے وابستہ حضرات بھی یہ سلسلہ ختم کردیں تو شاید دورِ جدید میں دورِ قدیم کی اس سنت کی کوئی صورت باقی نہ رہے۔باقی بزرگانِ تبلیغ نماز میں بھی لاؤڈ اسپیکر کے جواز کے قائل ہیں؛ اسی لیے بعض اوقات مجمع بہت زیادہ ہونے پر بوقتِ ضرورت لاؤڈ اسپیکر کا استعمال مشاہدے میں آجاتاہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143811200079
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن