بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تبلیغی جماعت کا ایک ہی علاقے میں مختلف بستیوں میں تشکیل ہونے سے نماز میں قصریا اتمام کاحکم


سوال

تبلیغ میں جب ہم چلے کے لیے جاتے ہیں، تو جگہ کا نام ایک ہی ہوتاہے، لیکن وہاں بستیاں مختلف ہوتی ہے اور ان میں ہم سہ روزہ لگاتے ہیں، تو ہم ادھر پوری نماز پڑھیں گے یا سفرانہ؟ اور تشکیل بھی پندرہ دن سے زیادہ ہوتی ہے!

جواب

بصورتِ مسئولہ اگرتبلیغی جماعت کی تشکیل کسی ایسے علاقے میں ہوئی ہے، جس میں چھوٹی چھوٹی الگ الگ بستیاں ہوں، اور اس پورے علاقے میں پندرہ یا اس سے زیادہ دن ٹھہرنے کی نیت ہو، تو اس صورت میں قصر نماز پڑھیں گے۔

البتہ اگر ان کی تشکیل کسی بڑے شہر میں ہوئی ہے یا کسی بڑی بستی میں ہوئی ہے، اور وہاں مختلف محلوں میں انہیں کام کرنا ہو، اور پندرہ دن یا اس سے زیادہ دن اس شہر یا قصبے کے اندر رہنے کا ارادہ ہو تو اس شہر میں ایک مسجد سے دوسری مسجد میں جب جائیں گے تو پوری نماز پڑھیں گے، قصر نہیں کریں گے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع  میں ہے:

"(وأما) اتحاد المكان: فالشرط نية مدة الإقامة في مكان واحد؛ لأن الإقامة قرار والانتقال يضاده ولا بد من الانتقال في مكانين وإذا عرف هذا فنقول: إذا نوى المسافر الإقامة خمسة عشر يومًا في موضعين فإن كان مصرًا واحدًا أو قريةً واحدةً صار مقيمًا؛ لأنهما متحدان حكمًا، ألايرى أنه لو خرج إليه مسافرًا لم يقصر فقد وجد الشرط وهو نية كمال مدة الإقامة في مكان واحد فصار مقيمًا وإن كانا مصرين نحو مكة ومنى أو الكوفة والحيرة أو قريتين، أو أحدهما مصر والآخر قرية لا يصير مقيما؛ لأنهما مكانان متباينان حقيقةً و حكمًا".

(كتاب الصلاة، فصل: وأمابيان مايصيرالمسافربه مقيما، ج:1، ص:98، ايج ايم سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو نوى الإقامة خمسة عشر يومًا في موضعين فإن كان كل منهما أصلًا بنفسه نحو مكة ومنى والكوفة والحيرة لايصير مقيمًا وإن كان أحدهما تبعًا للآخر حتى تجب الجمعة على سكانه يصير مقيمًا".

(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشرفي صلوة المسافر، ج:1، ص:140، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144202200502

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں