بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تبلیغ کے ساتھ بیعت کا سلسلہ قائم کرنا


سوال

اگر کوئی  شخص تبلیغی جماعت میں وقت لگا رہا ہے تو کیا وہ اس کے ساتھ تصوف کے کسی شیخ سے اس کے مطابق اپنا معمول بنا سکتا ہے؟

جواب

ہر انسان پر اپنے نفس کی اصلاح واجب ہے، اس کے لیے جس طرح اور ذرائع ہیں اسی طرح کسی سے بیعت ہوجانا بھی ایک مؤثر اور کامیاب ذریعہ ہے، ہر ایک کے لیے یہ ضروری تو نہیں ہے، لیکن انسان اگر خود رائی کو  وطیرہ بنالے تو  ذاتی و اجتماعی، دینی و دنیاوی معاملات میں اس سے غلطی کا احتمال زیادہ رہتاہے، جب کہ کسی متبعِ شریعت بزرگ کو اپنا بڑا بناکر اس کی راہ نمائی اور مشورے سے امور انجام دینے میں غلطی اور نقصان کا امکان بہت کم ہوجاتاہے، اس لیے اپنے نفس کی اصلاح کے لیے تبلیغی سلسلہ کے ساتھ ساتھ کسی متبعِ سنت بزرگ سے بیعت کا تعلق اور ان کی جانب سے ارشاد فرمودہ معمولات جاری رکھنا موجودہ پُرفتن دور میں افضل ہے، اس کے لیے کسی خاص فرد کی تعیین نہیں، البتہ چوں کہ  بیعت کا مقصد رشد و ہدایت اور اصلاحِ نفس ہے، اس لیے شیخ میں مندرجہ ذیل صفات کا ہونا ضروری ہے:

٭ کتاب و سنت کا ضروری علم رکھتا ہو خواہ  پڑھ کر یا علماء سے سن کر۔

٭ عدالت و تقوی میں پختہ ہو، کبائر سے اجتناب کرتا ہو، صغائر پر مصر نہ ہو۔

٭  دنیا سے بے رغبت ہو (حبِ مال و حبِ جاہ سے خالی ہو)، آخرت میں رغبت رکھتاہو، طاعاتِ مؤکدہ و اذکارِ منقولہ کا پابند ہو۔

٭  نیکیوں کا حکم کرتا ہو، برائیوں سے روکتا ہو۔

٭  سلوک، تزکیۂ باطن کو معتبر مشائخ سے حاصل کیا ہو، اور ان کی صحبت میں طویل عرصہ رہا ہو۔

ان صفات کے حامل  کسی بھی متبعِ سنت شیخ سے اصلاحی  تعلق قائم کرلیناچاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200170

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں