بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تاش اور جوا کی ویب سائٹ کی درستی کا کام کرنا / ڈالرخرید کر منافع کمانا


سوال

1۔۔میرا ایک دوست سافٹ ویئر انجنئیر ہے جس کو ایک کمپنی کی طرف سے آفر ملی ہے کہ وہ ان کے لیے ایک ویب سائیٹ پر کام کرتا رہے، جب کبھی اس میں کوئی تکنیکی خرابی ہو تو وہ اس کو حل کیا کرے، اس ویب سائیٹ پر دنیا بھر میں تاش پر جوا کھیلا جاتا ہے. میرے اس دوست کو معاوضہ بیس فیصد دیا جائے گا. اس سے جو اس ویب سائیٹ سے ان کمپنی والوں کو ملتی ہے. تو یہ کام میرے اس دوست کے لیےکیسا ہے؟

2۔۔  ڈالر کو خریدنا اس نیت سے کہ اس کی قیمت میں اضافہ ہو جائے، اور جب اس کی قیمت بڑھے گی تو پھر اس کو فروخت کر لیا جائے. یعنی ڈالر کو خرید کر اپنے پاس رکھنا اس وقت تک جب تک ڈالر کی قیمت بڑھ نہ جائے.اور جب قیمت بڑھ جائے تب نکال کر فروخت کرنا ، کیسا ہے؟

جواب

1۔۔ جوا شرعاً ناجائز اور حرام ہے، اور جس سائٹ پر جوا کھیلا جائے اس کی درستی کا کام کرنا گناہ کے کام میں تعاون ہے جو کہ ناجائز ہے ، نیز اس میں تن خواہ بھی حرام رقم سے دی جارہی ہے؛   اس لیے یہ ملازمت جائز نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:

{ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ}  [المائدة: 2]

ترجمہ: اور گناہ  اور زیادتی میں  ایک  دوسرے  کی اعانت مت کرو ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو ، بلاشبہ  اللہ تعالیٰ  سخت سزا دینے والے ہیں۔(از بیان القرآن)

2۔۔ ڈالر کو یا کسی بھی کرنسی کو خرید کر رکھنا اور پھر اس کے ریٹ مہنگے ہوجانے کے بعد اسے بیچ کر نفع کمانا جائز ہے۔ لیکن یہ ملحوظ رہے کہ  اگر ڈالر   کو   دیگر ممالک کی کرنسی کے بدلے فروخت کیا جارہا ہو تو  اس کو کمی زیادتی کے ساتھ فروخت کرنا تو جائز ہے، البتہ معاملہ نقد/ہاتھ در ہاتھ ہونا ضروری ہے، ادھار جائز نہیں ہے، اوراگر ایک ملک کے ڈالر کا تبادلہ اسی ملک کے ڈالر سے کیا جائے تو اس صورت میں ہاتھ در ہاتھ  (نقد) معاملہ کرنے کے ساتھ برابری بھی ضروری ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 257):

'' (هو) لغةً: الزيادة. وشرعاً: (بيع الثمن بالثمن) أي ما خلق للثمنية ومنه المصوغ (جنساً بجنس أو بغير جنس) كذهب بفضة، (ويشترط) عدم التأجيل والخيار و (التماثل) أي التساوي وزناً، (والتقابض) بالبراجم لا بالتخلية (قبل الافتراق)، وهو شرط بقائه صحيحاً على الصحيح، (إن اتحد جنساً وإن) وصلية (اختلفا جودةً وصياغةً) ؛ لما مر في الربا (وإلا) بأن لم يتجانسا (شرط التقابض)؛ لحرمة النساء، (فلو باع) النقدين (أحدهما بالآخر جزافاً أو بفضل وتقابضا فيه) أي المجلس (صح)''. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200910

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں