بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بے حرمتی کے اندیشے کی بنا پر لاش کو منتقل کرنے کا حکم


سوال

میں برما کا رہنے والاہوں، ہمارے یہاں مسلمانوں کا قبرستان شہر کے کنارے میں تھا، لیکن شہر بڑا ہوگیاتو قبرستان شہرکے اندر آگیا اس لئے حکومت نے مسلمانوں کے قبرستانوں کی زمین کو قبضہ میں لے کر نئی زمین میں نیا قبرستان بنانے کے لئے اجازت دی، پرانے قبرستانوں میں قبروں کو ہموار کر کے اس کے اوپر سرکاری عمارتیں اور بیت الخلاء بناتے ہیں، مسلمانوں کو اپنے اکابرین اور آبا و اجداد کے قبروں پر بے حرمتی کو دیکھ کر بہت غمزدہ ہیں، سوال یہ ہے مسلمان قبروں کو اس بے حرمتی سے بچانے کیلئے لاشوں کو نکال کر نئے قبرستان میں منتقل کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ واضح رہے بعض اکابرین کی قبریں پرانی بھی ہیں، اور بعض ایک سال دوسال پہلے کی ہیں۔

جواب

مذکورہ صورت میں قبروں کو اکھاڑ کر اموات کو دوسری جگہ منتقل کرنا جائز نہیں، جہاں ایسی صورت پیش آئے تو مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے سربرآوردہ کے لوگوں کے ذریعے اثرورسوخ استعمال کریں اور ملکی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کرتے ہوئے اس نوعیت کے اقدامات کو روکنے کی کوشش کریں، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143705200022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں