زید نے اپنا موبائل فون بکر کو ۱۰۰۰ روپے کے عوض فروخت کیا ، بکر نے زید کو ۱۰۰۰ دےکر موبائل پر قبضہ کر لیا، دو دن بعد زید بکر کے پاس آیا اور کہا کہ آپ اپنا موبائل مجھے بیچو گے ؟ بکر نے کہا کہ ۱۲۰۰ روپے میں فروخت کروں گا، تو زید نے کہا کہ میں ۱۲۰۰ روپے دو ماہ میں ادا کروں گا ، بکر نے کہا کہ مجھے منظور ہے ،کیا یہ معاملہ شرعی طور پر درست ہے ؟
اگر پہلے سے یہ طے نہ ہو کہ میں خرید کر آپ پر مہنگے داموں ادھار پر بیچوں گا تو قیمت ادا کرنے کے بعد بیچی ہوئی چیز کو مہنگے داموں خریدنا جائز ہے، لیکن اگر پہلے سے یہ طے ہوجائے کہ میں آپ سے نقد خرید کر ادھار زیادہ داموں پر بیچوں گا تو یہ معاملہ مکروہِتحریمی(ناجائز)ہے۔فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 143907200064
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن