بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کے حقوق


سوال

کیا بیٹے کو صاحبِ استطاعت بنانا والد کی ذمہ داریوں میں شامل ہے؟ اگر باپ کا کاروبار ہو اور بیٹا بے روزگار توکیا بیٹا باپ کے کاروبار میں حصہ مانگ سکتا ہے؟ نیز یہ کہ اگر باپ نے ایک بیٹی کی شادی پہ ایک لاکھ خرچ کیا تو کیا بیٹا باپ سے سوال کر سکتا ہے کہ مجھے بھی مساوی رقم دی جاے؛ کیوں کہ اولاد کے حقوق برابر ہیں۔

جواب

 جب  بیٹا نابالغ ہو تو اس  کا نان نفقہ والد پر لازم ہے ، اور بالغ ہوجانے کے بعد  لازم نہیں ، بلکہ اس کے بعد اپنے رزق کی سعی کرنا خود اس کی ذمہ داری ہے،والد کے ذمہ نہیں کہ اپنے بیٹے کو کاروبار سیٹ کرکے دے۔

نیز جب تک باپ زندہ ہے تب تک وہ اپنی جائیداد کا تنہا مالک ہے، کوئی بھی اس میں حق کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔

 باپ کو چاہیے کہ  اپنی تمام اولاد میں برابری کرے،اور جتنا ایک اولاد کو دے اتنا ہی دوسرے کو بھی دے، البتہ اگر کسی ضرورت یا خدمت کی وجہ سے کسی کو زیادہ دیا جیسا کہ بیٹی  کی شادی میں خرچ کیا   اور کسی اولاد کو کم دیا  تو اس کی گنجائش ہے۔

’’إن الوالد إن وهب لأحد ابنائه هبة أکثر من غیره اتفاقاً أو بسبب علمه أو عمله أو بره بالوالدین من غیر أن یقصد بذٰلک إضرار الاٰخرین ولا الجور علیهم کان جائزاً علی قول الجمهور. أما إذا قصد الوالد الإضرار، أو تفضیل أحد الأبناء علی غیره بقصد التفضیل من غیر داعیة مجوزة لذٰلک؛ فإنه لا یبیحه أحد‘‘. (تکملة فتح الملهم ۲؍۷۱ مکتبة دارالعلوم کراچی)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200442

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں