بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کے انتقال کی صورت میں والدہ کی جائیداد میں بہو اور پوتی کا حصہ


سوال

اگر والدہ کی زندگی میں بیٹے کا انتقال ہو جائے تو والدہ کی پراپرٹی میں بہو اور پوتی کا کوئی حصہ ہو گا؟ اور اگر ہوگا تو اس کا کیا شئیر ہے؟

جواب

اگر والدہ کی حیات میں بیٹے کا انتقال ہو جائے تو والدہ کے انتقال کی صورت میں ان کی پراپرٹی  میں ان کی  بہو اور پوتی کا شرعاً حصہ مقرر نہیں ہے،  ہاں! اگر والدہ  اپنی زندگی میں بہو اور پوتی کو کوئی چیز ہدیۃً دے دے  تو وہ اس کی مالک ہو گی، یا ان کے لیے ایک تہائی ترکے کے اندر اندر کسی مقدار کی وصیت کرجائے  تو والدہ کی وفات کے بعد قرض وغیرہ کی ادائیگی کے بعد ایک تہائی ترکے میں وصیت نافذ کی جائے گی۔

اگر والدہ زندگی میں بھی بہو اور پوتی کو کچھ نہ دے اور ان کے حق میں وصیت بھی نہ کرے، اور پوتی ضرورت مند ہو تو دیگر ورثاء (مرحوم بیٹے کے بھائی بہن وغیرہ) کو چاہیے کہ تبرع اور احسان کے طور پر پوتی کو بخوشی کچھ دے دیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200455

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں