بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کو میڈیکل کالج میں پڑھانے کے لیے زکاۃ لینے کا حکم


سوال

 ایک سکول ٹیچر جس کی ماہانہ آمدنی ایک لاکھ سے زائد ہے اور ماہانہ اخراجات پچاس سے ساٹھ ہزار ہیں اور ان کے پاس ذاتی گاڑی اور گھر ہے۔وہ اپنے بیٹے کو میڈیکل کالج میں پرائیویٹ طالب علم کے طور پر پڑھانا چاہتے ہیں، جس کے سالانہ اخراجات 12سے13 لاکھ سے زائد ہیں۔کچھ رقم اپنے پاس سے ادا کرسکتے ہیں اور باقی رقم زکاۃ  کی صورت میں لےسکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

         اگر کوئی شخص غریب اور ضروت مند ہے  اور اس کی ملکیت میں اس کی ضرورتِ  اصلیہ سے زائد  نصاب   یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر  رقم نہیں ہے، اور نہ ہی  اس  قدر ضرورت سے زائد  سامان ہے کہ جس کی مالیت نصاب کے برابر بنتی ہے اور نہ  ہی  وہ سید  ، ہاشمی، عباسی  ہے تو اس شخص کے لیے زکاۃ لینا جائز ہے، اور اس کو زکاۃ دینے سے زکاۃ ادا ہوجائے گی، لیکن اگر کسی مسلمان آدمی کے پاس اس  کی ضرورتِ اصلیہ سے زائد نصاب  کے برابر سونا، چاندی، مال اور پیسے  موجود ہوں تو  اس کو زکوٰۃ دینا  اور اس کے لیے  زکوٰۃ لینا جائز  نہیں ہے، اسی طرح وہ شخص  جس کے پاس کچھ چاندی یا کچھ نقدی ہے یا چاندی یا نقد کے ساتھ تھوڑا سا سونا ہے ، یا ضرورت سے زائد سامان ہے، اور ان سب کو یکجا کریں تو اس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہوجاتی ہو  تو یہ صاحب نصاب ہے اس کے لیے زکاۃ لینا جائز نہیں ہے، اور آج کل ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تقریباً چالیس ہزار کے لگ بھگ ہے، لہذا اگر مذکورہ شخص کے پاس اتنی رقم ہے تو وہ صاحب نصاب ہے اس کے لیے زکاۃ لینا جائز نہیں ہے۔

نیز  مہنگے تعلیمی اداروں میں بچوں کو پڑھانے کے لیے حیلہ وغیرہ کرکے زکاۃ  لینا کسی طور پر مناسب نہیں ہے، اپنی حیثیت اور ضرورت کے موافق بچوں کو تعلیم دلائی جائے اس کے لیے زکاۃ کی رقم استعمال نہ کی جائے، زکاۃ کے مستحقین اور بہت سے فقراء ہیں جن کے پاس کھانے، پینے اور رہنے کی سہولیات تک دست یاب نہیں ہیں، زکاۃ دینے والوں کو ایسے مستحقین کو تلاش کرکے زکاۃ دینی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200073

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں