بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کو میراث سے محروم کرنے کی وصیت کرنا


سوال

 میرے دادا کا انتقال ہوگیا ہے، ان کے چار بیٹوں میں سے تین نے وراثت تقسیم کر لی، جب کہ وصیت کے مطابق چوتھے کو نہیں ملا،  شریعت کے لحاظ سے کیا حکم ہے؟

جواب

آپ کے سوال سے اندازا  ہوتا ہے کہ آپ کے دادا نے چوتھے بیٹے کو میراث سے محروم کرنے کی وصیت کی تھی، اگر واقعتاً  ایسا ہی ہے تو جان  لیجیے کہ  حدیث شریف میں آتا ہے  کہ جو شخص وارث کو اس کی وراثت سے محروم کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے حصے سے محروم کر دیں گے، چناں چہ مشکاۃ شریف  میں ابن ماجہ کے حوالے سے حضرت  انس رضی اللہ کی روایت ہے:

"وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة». رواه ابن ماجه". (مشكاة المصابيح (2/ 926) کتاب الفرائض، باب الوصایا، الفصل الثالث، ط:المكتب الإسلامي - بيروت)

لہذا  اگر انہوں نے ایسی وصیت کی تھی تو یہ وصیت شرعاً ناجائز ہونے کی وجہ سے معتبر نہیں تھی، اس پر عمل بھی نہیں کرنا چاہیے تھا، بلکہ جس بیٹے کو میراث سے محروم کیا گیا ہے اس کو اس کا پورا حصہ ملنا چاہیے اور وہ شرعاً اس کا حق دار بھی ہے؛ مرحوم کے دیگر بیٹوں پر لازم ہے کہ وہ میراث کی  از سرِ نو  تقسیم کریں اور محروم بیٹے کو اس کا پورا حصہ ادا کریں، تاکہ وہ بھی اور ان کے والد (سائل کے دادا) اخروی پکڑ سے بچ سکیں۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200334

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں