بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کا والدہ کے پاؤں دبانا


سوال

کیا بیٹا اپنی والدہ کے پاؤں دبا سکتا ہے؟

جواب

بیٹا اپنی والدہ کے پاؤں دبا سکتا ہے بلکہ اولاد کو اپنی والدہ اور والد دونوں کی خدمت کرنی بھی چاہیئے, یہ والدین کا حق ہے  ,أحادیث میں اس کی بہت فضیلت آئی ہے,جیسے کہ حدیث میں آیا ہے کہ جس نے اپنی والدہ کا پاؤں چوما تو ایسا ہے جیسے اس نے جنت کی چوکھٹ(یعنی دروازہ) کو بوسہ دیا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 367)
(وما حل نظره) مما مر من ذكر أو أنثى (حل لمسه) إذا أمن الشهوة على نفسه وعليها «لأنه عليه الصلاة والسلام كان يقبل رأس فاطمة» وقال - عليه الصلاة والسلام -: «من قبل رجل أمه فكأنما قبل عتبة الجنة» وإن لم يأمن ذلك أو شك، فلايحل له النظر والمس كشف الحقائق لابن سلطان والمجتبى (إلا من أجنبية) فلا يحل مس وجهها وكفها وإن أمن الشهوة؛ لأنه أغلظ ولذا تثبت به حرمة المصاهرة وهذا في الشابة
۔ فقط واللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144110200095

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں