بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کے نکاح میں کوئی شرط رکھنا


سوال

اگر کوئی شخص اپنی بیٹی کے نکاح میں اس کے تحفظ کے لیے کوئی شرط رکھ لے  تو کیا شریعت میں کوئی ممانعت تو نہیں؟

جواب

اگر شرط سے مراد ایسی شرط ہے جو شریعت کے خلاف نہ ہو تو  نکاح کے تحفظ کے لیے اس کا رکھنا جائز ہو گا اور اگر ایسی شرط ہے جو شریعت کے خلاف ہو تو ایسی شرط معتبر نہیں ہو گی۔

مثلاً اگر یہ شرط رکھی جائے کہ  بیوی کو طلاق کا اختیار ہو گا تو ایسی شرط رکھنا جائز ہو گا اور اگر یہ شرط رکھی جائے کہ شوہر  طلاق دینے کی صورت میں (مثلاً) دو لاکھ روپے ادا کرے گا (مہر کے علاوہ) تو ایسی شرط معتبر نہیں ہوگی۔

اگر آپ کا سوال کسی خاص شرط کے متعلق ہے تو وہ لکھ کر دوبارہ بھیج دیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں