بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے قریب جانے پر تین طلاق کی قسم کھانا


سوال

شوہر نے یہ کہا: ’’میں قسم کھاتا ہوں کہ آئندہ اپنی بیوی سے ہم بستری نہیں کروں گا،  اگر میں نے اپنی بیوی کے ساتھ   ہم بستری کی تو میری بیوی کو طلاق ہو جائے طلاق ہو جائے طلاق ہو جائے‘‘، (تین مرتبہ  کہہ دیا)، شوہر نے اس کے بعد بیوی سے ہم بستری نہیں کی تو  کیا   اب کوئی حیلہ ہے کہ اگر شوہر بیوی سے ہم بستری کرے اور بیوی کو تین طلاقیں واقع نہ ہوں?

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ شخص کا سوال میں ذکر کردہ جملے کہنا  ”ایلاءِ مطلق “ ہے،   یہ ’’ایلاءِ مؤبد‘‘  کے حکم میں ہوتا ہے،اس کا حکم یہ ہے  اگر اس نے چار مہینے میں  اپنی بیوی سے رجوع نہیں کیا، نہ بالفعل [یعنی جماع کرکے] اور نہ بالقول[یعنی صرف زبان سے کہہ دے کہ میں نے رجوع کیا]  چارہ ماہ گزرنے کے بعد بیوی کو ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی۔ اور اگر شوہر نے اس عرصہ میں  رجوع کرلیا بالفعل یا بالقول تو وہ حانث (قسم کو پورا نہ کرنے والا) ہوجائے گا اور بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔

نیز چوں کہ یہ ایلاء موبد کے حکم میں ہے، اس لیے چار ماہ گزرنے کے بعد دوبارہ تجدید نکاح کے بعد اگر بیوی کے قریب گیا  تب بھی تین طلاق ہوجائے گی، اور نہیں گیا تو چار  ماہ بعد  پھر ایک اور طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی، اس طرح دو طلاقیں ہوجائیں گی، اسی طرح تیسری مرتبہ بھی ہوگا۔

البتہ تین طلاقوں کے بعد عدت گزرنے کے بعد عورت اگر کہیں اور نکاح کرلے، پھر اس کا شوہر اس سے ازدواجی تعلق قائم کرکے اس کو طلاق دے دے یا اس کا انتقال ہوجائے اور اس کی بھی عدت گزر جائے تو اب مذکورہ عورت پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کرسکتی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 425):
"(لو قال: والله) وكل ما ينعقد به اليمين (لا أقربك) لغير حائض ذكره سعدي لعدم إضافة المنع حينئذ إلى اليمين (أو) والله (لا أقربك) لا أجامعك لا أطؤك لا أغتسل منك من جنابة (أربعة أشهر) ولو  لحائض لتعيين المدة (أو إن قربتك فعلي حج، أو نحوه) مما يشق، بخلاف فعلي صلاة ركعتين فليس بمول لعدم مشقتهما، بخلاف فعلي مائة ركعة وقياسه أن يكون موليا بمائة ختمة، أو اتباع مائة جنازة ولم أره (أو فأنت طالق، أو عبده حر) (قوله: أو فأنت طالق، أو عبده حر) كان ينبغي ذكره قبل قوله، أو نحوه فإن قربها تطلق رجعية ويعتق العبد".

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (2 / 241):
"قال - رحمه الله -: (ولو علق الثلاث أو العتق بالوطء لم يجب العقر باللبث) أي، ولو علق الطلقات الثلاث بالجماع بأن قال لامرأته: إن جامعتك فأنت طالق ثلاثًا فجامعها و وقع الطلاق عليها بالتقاء الختانين". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں