میرے شوہر کی تنخواہ اتنی ہے کہ میری زکاۃ دے سکتے ہیں تو کیا میری زکاۃ ان کو دینی چاہیے؟ یا مجھے؟ میرے پاس آٹھ تولے سے زیادہ سونا ہے۔
واضح رہے کہ زکاۃ اُسی شخص پر لازم ہوتی ہے جو نصاب کا مالک ہو، اگر بیوی نصاب کی مالک ہے تو اس کی زکوۃ اُسی پر لازم ہو گی، شوہر پر لازم نہیں ہو گی۔ لیکن عام طور پر چوں کہ عورتیں گھر کے کام کاج سنبھالتی ہیں، کمانے کے لیے نہیں نکلتیں، کمانے کے لیے مرد نکلتے ہیں، اور یہی تقاضائے فطرت بھی ہے؛ اس لیے عموماً شوہر بیوی کی طرف سے زکاۃ نکال دیتے ہیں، ایسا کرنے سے بیوی کے مال کی زکاۃ ادا ہو جائے گی، البتہ زکاۃ ادا کرنے سے پہلے بیوی کے علم میں لانا ضروری ہے؛ تاکہ زکاۃ کی ادائیگی میں بیوی کی نیت شامل ہو، نیت کے بغیر زکاۃ ادا نہیں ہوتی۔ یا پہلے سے شوہر اجازت لے لے یا بیوی اجازت دے دے کہ میری طرف سے زکاۃ ادا کردیں تو عین موقع پر بتائے بغیر بھی زکاۃ دینے سے ادا ہوجائے گی۔ تاہم ایسا کرنا شوہر پر لازم نہیں۔
اس حوالے سے یہ پہلو بھی ملحوظ رکھنا چاہیے کہ عورت کی اپنی خواہش اور چاہت تو یہی ہو کہ وہ خود زکاۃ ادا کرے، کیوں کہ یہ اس کے مال کا فریضہ ہے، نیز زکاۃ عبادت ہے، عبادت کی ادائیگی میں تنگ دلی یا بوجھ محسوس نہیں کرنا چاہیے، خوشی اور بشاشت سے انجام دے، پھر بھی اگر شوہر از خود دینا چاہ رہاہے یا کسی وقت عورت کی گنجائش نہ بن رہی ہو اور شوہر خوشی سے دے رہاہو تو بیوی کی اجازت سے زکاۃ ادا ہوجائے گی، عورت اصرار کرکے شوہر کو مجبور نہ کرے۔ اور ویسے بھی انفاق فی سبیل اللہ خیر کا دروازہ ہے، کسی نہ کسی درجے میں ہر انسان کو اس میں حصہ لیتے رہنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200304
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن