بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے ساتھ حسنِ معاشرت ضروری ہے


سوال

میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں گھر بسانا چاہتی ہوں، مگر میرے شوہر چھوٹی چھوٹی باتوں پر میری ماں کے گھر چھوڑدیتے ہیں، گھر سے نکال دیتے ہیں ہمارے بچے بھی ہیں۔ میں کیا کروں کہ ان کو ہدایت ملے؟

جواب

واضح رہے کہ اللہ رب العزت نے مردوں کو اپنی بیویوں کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم دیا ہے، ارشاد باری تعالی ہے:

﴿وَعَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ﴾

اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے والے کو بہترین شخص قرار دیا ہے۔ اور حجۃ الوداع کے موقع پر مردوں کو اپنی بیویوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کی خاص طور پر وصیت فرمائی، اور مردوں کو پابند کیا کہ اگر بیویاں شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے شوہر کی اطاعت کرتی رہیں تو ان کو ان پر کسی قسم کی زیادتی کا اختیار نہیں۔

"موارد الظمآن إلى زوائد ابن حبان" میں ہے:

" أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى بْنِ مُجَاشِعٍ حَدَّثَنَا عُثْمَان بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدثنَا سُلَيْمَان بن بِلَال أَخْبرنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أحْسنهم خلقاً وخياركم خيارهم لنسائهم". (باب في عشرة النساء، ١/ ٣١٨، ط: دار الكتب العلمية)

دوسری حدیث میں ہے:

" أخبرنَا مُحَمَّد بن إِسْحَاق بن إِبْرَاهِيم مولى ثَقِيف حَدثنِي أَحْمد بن سعيد الدَّارمِيّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ يَحْيَى بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ عَمِّهِ عُمَارَةِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الرِّجَالَ اسْتَأْذَنُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ضَرْبِ النِّسَاءِ، فَأَذِنَ لَهُمْ فَضَرَبُوهُنَّ، فَبَاتَ فَسَمِعَ صَوْتًا عَالِيًا، فَقَالَ: "مَا هَذَا"؟ فَقَالُوا: أَذِنْتَ لِلرِّجَالِ فِي ضَرْبِ النِّسَاءِ فَضَرَبُوهُنَّ فَنَهَاهُمْ، وَقَالَ: "خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لأَهْلِهِ وَأَنَا مِنْ خَيْرِكُمْ لأهلي". ( بَاب ضرب النِّسَاء، ١/ ٣١٩)۔

فيض القدير میں ہے:

"(خيركم) أي من خيركم (خيركم لأهله) أي لعياله وأقاربه. قال ابن الأثير: هو إشارة إلى صلة الرحم والحث عليها". (حرف الخاء، رقم الحديث: ٤١٠٠، ٣/ ٤٩٥، ط:المكتبة التجارية الكبري مصر)

"صحیح الترمذي" میں ہے:

"حَدَّثَنَا الحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الخَلَّالُ قَالَ: حَدَّثَنَا الحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الأَحْوَصِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّهُ شَهِدَ حَجَّةَ الوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَذَكَّرَ، وَوَعَظَ، فَذَكَرَ فِي الحَدِيثِ قِصَّةً، فَقَالَ: «أَلَا وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا، فَإِنَّمَا هُنَّ عَوَانٌ عِنْدَكُمْ، لَيْسَ تَمْلِكُونَ مِنْهُنَّ شَيْئًا غَيْرَ ذَلِكَ، إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ، فَإِنْ فَعَلْنَ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي المَضَاجِعِ، وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ، فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا، أَلَا إِنَّ لَكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ حَقًّا، وَلِنِسَائِكُمْ عَلَيْكُمْ حَقًّا، فَأَمَّا حَقُّكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ فَلَا يُوطِئْنَ فُرُشَكُمْ مَنْ تَكْرَهُونَ، وَلَا يَأْذَنَّ فِي بُيُوتِكُمْ لِمَنْ تَكْرَهُونَ، أَلَا وَحَقُّهُنَّ عَلَيْكُمْ أَنْ تُحْسِنُوا إِلَيْهِنَّ فِي كِسْوَتِهِنَّ وَطَعَامِهِنَّ»: " هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: «عَوَانٌ عِنْدَكُمْ»، يَعْنِي: أَسْرَى فِي أَيْدِيكُمْ". (باب ما جاء في حق المرأة علي زوجها، ٣/ ٤٥٩، ط: شركة مكتبة و مطبعة مصطفي الباني الحلبي مصر)

الجامع الصحيح للسنن و المسانيدمیں ہے:

"فِي صِفَةِ حَجِّهِ صلى الله عليه وسلم: قَالَ جَابِرٌ رضي الله عنه: " فَخَطَبَ النَّاسَ وَقَالَ: إِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ حَرَامٌ عَلَيْكُمْ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، أَلَا وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا، فَإِنَّمَا هُنَّ عَوَانٍ عِنْدَكُمْ فَاتَّقُوا اللهَ فِي النِّسَاءِ، فَإِنَّكُمْ أَخَذْتُمُوهُنَّ بِأَمَانِ اللهِ، وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوجَهُنَّ بِكَلِمَةِ اللهِ لَيْسَ تَمْلِكُونَ مِنْهُنَّ شَيْئًا غَيْرَ ذَلِكَ، إِلَّا أَنْ يَأتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ، أَلَا إِنَّ لَكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ حَقًّا، وَلِنِسَائِكُمْ عَلَيْكُمْ حَقًّا، فَأَمَّا حَقُّكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ: فلَا يُوطِئْنَ فُرُشَكُمْ أَحَدًا تَكْرَهُونَهُ وَلَا يَأذَنَّ فِي بُيُوتِكُمْ لِمَنْ تَكْرَهُونَ، فَإِنْ فَعَلْنَ ذَلِكَ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ، وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ  فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا، وَلَهُنَّ عَلَيْكُمْ: رِزْقُهُنَّ، وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ. وفي رواية: (أَلَا وَحَقُّهُنَّ عَلَيْكُمْ: أَنْ تُحْسِنُوا إِلَيْهِنَّ فِي كِسْوَتِهِنَّ وَطَعَامِهِنَّ ").(من حقوق الزوجة علي الزوج المهر و النفقة، ١١/ ٤٠)

پس صورتِ مسئولہ میں اگر سائلہ کی طرف سے کسی قسم کی سرکشی و زیادتی نہیں کی جارہی ہے تو شوہر کی طرف سے ایسا رویہ رکھنا خلافِ شرع ہے جس پر اسے فوری توبہ و استغفار کرنا چاہیے اور بیوی کے معاملہ میں اللہ سے ڈرتے رہنا چاہیے؛ اس لیے کہ یہ رشتہ اللہ کے نام پر ہی قائم ہوا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202177

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں