ہماری ایک جاننے والی ہیں، ان کے شوہر نشہ کرتے تھے، بہت منع کرنے کے بعد ان کے شوہر نے نشہ چھوڑ دیا، تو ان کی بیوی نے ان سے قرآن پر ہاتھ رکھوایا اور انہوں نے ہاتھ رکھ کر کہا کہ آج کے بعد نہیں پیوں گا، تو بیوی نے کہا اگر پیا تو ہمارا (یعنی بیوی اور بچی کا) کوئی رشتہ نہیں اور شوہر نے کہا کہ ٹھیک ہے، اس دوران شوہر کا ہاتھ قرآن پر تھا یا نہیں یہ ان کی بیوی نے نوٹ نہیں کیا۔
صورتِ مسئولہ میں بیوی کے اس جملے ” اگر پیا (یعنی نشہ کیا)تو ہمارا (یعنی بیوی اور بچی کا) کوئی رشتہ نہیں“ کے جواب میں شوہر نے ”ٹھیک ہے“ کہا تو اگر اس سے شوہر کی طلاق کی نیت تھی تو یہ طلاق کی تعلیق ہوگی، خواہ شوہر کا ہاتھ قرآنِ کریم پر ہو یا نہ ہو۔آئندہ شوہر کے نشہ کرنے کی صورت میں بیوی ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی، اور اگر اس سے شوہر کی طلاق کی نیت نہ ہو تو اس جملہ سے طلاق کی تعلیق نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200330
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن