بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے انتقال یا طلاق کے بعد اس کی بھانجی یا بھتیجی سے نکاح کرنا


سوال

اگر کسی کی بیوی کا انتقال ہوجائے یا وہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو  اس صورت میں وہ اس کی بھانجی یا بھتیجی سے شادی کر سکتا ہے؟

جواب

اگر کسی شخص کی بیوی کا انتقال ہوجائے تو اس صورت میں ایسے شخص کے لیے اپنی مرحومہ بیوی کی بھانجی  یابھتیجی سے نکاح کرنا جائز ہے، اس لیے کہ دونوں کو ایک نکاح میں اکٹھا کرنے کی شرعاً ممانعت ہے اور بیوی کے انتقال کے بعد یہ صورت نہیں پائی جارہی، نیز یہ بھی یاد رہے کہ بیوی کی بھانجی یا بھتیجی محرماتِ ابدیہ میں سے نہیں ہے،بلکہ وقتی طور پر دونوں کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرنا حرام ہے۔

اور اگر کسی شخص نے بیوی کو طلاق دی چاہے طلاقِ رجعی ہو یا بائن اس صورت میں عورت کی عدت گزرنے سے قبل عورت کی بھانجی یا بھتیجی سے نکاح کرنا درست نہیں ، عورت کی عدت گزرجانے کے بعد اس کی بھانجی یا بھتیجی سے نکاح جائز ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے :

"ماتت امرأته له التزوج بأختها بعد يوم من موتها، كما في الخلاصة عن الأصل، وكذا في المبسوط لصدر الإسلام، والمحيط والسرخسي والبحر والتاترخانية وغيرها من الكتب المعتمدة، وأما ما عزي إلى النتف من وجوب العدة فلايعتمد عليه وتمامه في كتابنا تنقيح الفتاوى الحامدية". (3/38)

بدائع الصنائع میں ہے :

"وكما لايجوز للرجل أن يتزوج امرأةً في نكاح أختها لايجوز له أن يتزوجها في عدة أختها، وكذلك التزوج بامرأة هي ذات رحم محرم من امرأة بعقد منه، والأصل أن ما يمنع صلب النكاح من الجمع بين ذواتي المحارم فالعدة تمنع منه". (5/429)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں