بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی غیر موجودگی میں: میں نے تمہیں طلاق دی۔ کہنا


سوال

اگر کوئی شخص ایسے ہی بیٹھے بیٹھے کہہ دے کہ میں نے تمہیں طلاق دی۔ جب کہ گھر میں کوئی بھی نہ ہو جو یہ بات سنے تو کیا طلاق واقع ہوجائے گی؟ نکاح کے لیے ایجاب و قبول میں سننا ضروری ہوتا ہے تو کیا طلاق میں بھی سننا ضروری ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بیوی کی عدمِ موجودگی میں شوہر کی جانب سے "میں نے تمہیں طلاق دی" کہنے  میں چوں کہ طلاق کی نسبت  بیوی کی طرف  نہیں ہے اس وجہ سے مذکورہ جملہ کے کہنے سے   کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی البتہ اگر یہی جملہ بیوی کی موجودگی میں کہا جاتا یا بیوی کی طرف نسبت کرکے کہا جاتا (اگرچہ بیوی موجود ن ہہوتی) تو اس سے ایک طلاقِ رجعی واقع ہوجاتی۔

واضح رہے کہ طلاق واقع ہونے کے لیے بیوی یا کسی اور کا سننا ضروری نہیں ہے، البتہ بیوی کی طرف طلاق کی نسبت ضروری ہے، اگر نسبت پائی جائے تو طلاق واقع ہوجائے گی۔ فتاوی شامی میں ہے:

"لا يقع من غير إضافة إليها". ( كتاب الطلاق، باب الصريح، ٣/ ٢٧٣)

وفیه أیضاً:

(قَوْلُهُ: لِتَرْكِهِ الْإِضَافَةَ) أَيْ الْمَعْنَوِيَّةَ، فَإِنَّهَا الشَّرْطُ، وَالْخِطَابُ مِنْ الْإِضَافَةِ الْمَعْنَوِيَّةِ، وَكَذَا الْإِشَارَةُ نَحْوُ هَذِهِ طَالِقٌ، وَكَذَا نَحْوُ امْرَأَتِي طَالِقٌ، وَزَيْنَبُ طَالِقٌ". (كتاب الطلاق، باب الصريح، ٣/ ٢٤٨)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202260

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں