بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو متعدد مرتبہ ”تمہیں چھوڑتا ہوں“ کہنے کا حکم


سوال

شوہر  یہ جملے کئی بار کہہ چکا ہے:

1۔ آئے دن کہتا ہے کہ میں تمہیں چھوڑدوں گا۔

2۔ تمہیں چھوڑتا ہوں۔

3۔ طلاق کے کاغذات بھجوادوں گا۔

4۔ طلاق لے لو.

5۔ میرے طلاق کے کاغذات بنوادیں۔

یہ  الفاظ میں نے بذات خود اپنے کانوں سے کئی بار سنے ہیں، کیا اس سے طلاق واقع ہوتی ہے؟ اور کتنی بار واقع ہوتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر  کے مذکورہ  مختلف جملوں میں سے بعض طلاق کا وعدہ ہیں اور بعض طلاق کے لیے صریح الفاظ بھی ہیں،  ان میں سے  دوسرا جملہ ”میں تمہیں چھوڑتا ہوں“  طلاق کے لیے صریح ہے،اس سے نیت کے بغیر بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے،  اگر شوہر نے تین یا اس سے زائد مرتبہ یہ الفاظ بولے ہیں تو  بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی، بشرط یہ ہے کہ ایک مرتبہ یہ الفاظ کہنے کے بعد دوسری مرتبہ کہنے سے پہلے  شوہر کے قولی یا فعلی رجوع کیے بغیر عورت کی عدت نہ گزر گئی ہو۔ (یعنی اگر ایک مرتبہ طلاق دینے کے بعد شوہر نے رجوع نہ کیا ہو اور عدت کے دوران زن وشو کا تعلق بھی قائم نہ ہو اور عدت گزرجائے تو دونوں کا نکاح ختم ہوجاتاہے، ایسی صورت میں تجدیدِ نکاح کے بغیر مزید طلاق واقع نہیں ہوتی۔)

تین طلاقیں واقع ہونے کی صورت میں بیوی شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی ، اب شوہر کے لیے بیوی سے رجوع کرنا اور حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا۔

" فتاوی شامی" (3/ 299):
" فإن سرحتك كناية، لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح، فإذا قال: " رهاكردم " أي سرحتك، يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضاً، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق، وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں