بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو طلاق کا اختیار دینے کا حکم


سوال

طلاق نامے پر طلاق دینے کا حق بیوی کو دینا شریعت کی رو سے کیسا ہے؟ دوسرا اگر خاوند یہ اختیار دینا نہ چاہتا ہو، لیکن نکاح کی مجلس میں لڑکی کے والدین کے اصرار اور خاندان کے تماشہ ہونے کے ڈر سے دے دے تو کیا بیوی کو اختیار مل گیا؟  تیسرا اس صورت میں  کیا بیوی کسی بھی وقت اپنے آپ کو طلاق دے سکتی ہے؟

جواب

بیوی کو طلاق کا حق دینا شوہر کی مرضی پر موقوف ہے، اس کی مرضی ہے کہ بیوی کو طلاق کا اختیار دے یا نہ دے، شریعت کی طرف سے اختیار دینے کی نہ تو ترغیب ہے اور نہ ممانعت ہے، اگر شوہر کسی بھی وجہ سے طلاق کا اختیار  بیوی کو دے دے تو بیوی کو طلاق کا اختیار مل جائے گا، باقی یہ بات کہ بیوی کسی بھی وقت اپنے آپ کو طلاق دے سکتی ہے یا نہیں اس پر موقوف ہے کہ طلاق کا اختیار کس طرح کے جملے سے دیا گیا ہے، اسے دیکھ کر ہی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔

اگر شوہر اختیار نہ دینا چاہتاہو لیکن خاندانی دباؤ کی وجہ سے طلاق کا اختیار دینا پڑ جائے تو ایک طلاقِ رجعی کا اختیار لکھ دے، تاکہ بوقتِ ضرورت رجوع کرسکے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200506

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں