بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا شوہر کی خاطر دیگر رشتہ داروں سے قطع تعلق کا حکم


سوال

اگر کوئی عورت صرف اپنے شوہر سے راضی ہو،  اس کے  علاوہ اس نے اپنے تمام رشتوں کو چھوڑ دیا ہو تو کیا ایسی صورت میں بیوی جنت میں داخل ہو پاۓ گی؟

جواب

واضح رہے ازروئے شرع جیسے بیوی پر  اپنے شوہر کے حقوق ہیں،  اسی طرح اپنے دیگر رشتہ داروں کے بھی حقوق ہیں، یعنی  ان  سے تعلق جوڑنا، ان کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا،  اپنی ہمت کے بقدران کامالی تعاون کرنا،ان کی خدمت کرنا، ان کی ملاقات کے لیے جاتے رہنا، وغیرہ۔

قرآن مجید میں ہے:

”سو (اے مخاطب) تو قرابت دار کو اس کا حق دیا کر۔" (سورۃ الروم:38)

  اِس کے برخلاف رشتہ ناطہ کو توڑدینا اور رشتہ داری کا پاس ولحاظ نہ کرنا اللہ کے نزدیک  انتہائی درجہ ناپسندیدہ ہے۔ نیز شریعتِ  مطہرہ میں ایک کے حقوق کی وجہ سے دوسرے کے حقوق کو متاثر کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔

بصورتِ مسئولہ شوہر کی وجہ سے دیگر رشتہ داروں کو چھوڑنے کا مطلب اگر  محارم اور رشتہ دار خواتین سے  قطع تعلق کرنا ہے تو یہ ہرگز درست نہیں، حدیث شریف میں وعید آئی ہے کہ قطع تعلق کرنے والا جنت میں داخل ہونے سے محروم ہوگا،لہذا  بیوی کو چاہیے کہ شوہر کے حقوق کی پاس داری کرتے ہوئے دیگر  رشتہ داروں کے حقوقِ  شرعیہ بھی بجالائے، تاکہ عنداللہ ماخوذ نہ ہو۔ اور دیگر رشتہ داروں سے قطع تعلق کا مطلب غیر محرم رشتہ داروں (مثلًا: پھوپھا، خالو وغیرہ) سے پردہ کرنا اور ان کے سامنے نہ جانا، ان سے بات چیت نہ کرنا ہے تو یہ شریعت کا حکم ہے، اسے قطع تعلق نہیں کہا جائے گا۔

جامع البيان(تفسیرطبری) میں ہے:

"الْقَوْلُ فِي تَأْوِيلِ قَوْلِهِ تَعَالَى: {فَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ} [الروم: 38] يَقُولُ تَعَالَى ذِكْرُهُ لِنَبِيِّهِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطِ يَا مُحَمَّدُ ذَا الْقَرَابَةِ مِنْكَ حَقَّهُ عَلَيْكَ مِنَ الصِّلَةِ وَالْبِرِّ، وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ، مَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُمَا فِي ذَلِكَ."

(الْقَوْلُ فِي تَأْوِيلِ قَوْلِهِ تَعَالَى: {فَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ}، ج:18، ص:502، ط:دارهجر للطباعة والنشر)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابیح میں ہے:

"(وعن جبير بن مطعم) : مر ذكره (قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يدخل الجنة قاطع» ) أي: للرحم أو للطريق."

(باب البر والصلة، ج:9، ص:142، ط:مكتبه حنيفيه)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144109203158

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں