دوسری شادی سے قبل لڑکا اگر لڑکی کو کہہ دے کہ انصاف نہیں کرسکے گا، دو بیویوں کے درمیان اور ہر دوسری رات رکنے کا حق نہیں ادا کرسکے گا اور لڑکی اپنا حق تاعمر معاف کر دے تو کیا دوسری شادی کی جاسکتی ہے؟ نکاح سے قبل یا ان شرائط پر نکاح کیا جا سکتا ہے؟
دوسری شادی کے لیے بیویوں کے درمیان رہن، سہن، کھلانے پلانے، اور شب باشی وغیرہ میں انصاف کرنا بیوی کے حق کی وجہ سے ہے، اگر بیوی اپنا حق خود معاف کرنے لیے تیار ہے تو وہ حق چھوڑ سکتی ہے، البتہ اس کو مستقبل میں دوبارہ اپنے اس حق کے مطالبہ کا اختیار باقی رہے گا، بعد ازنکاح وہ جب چاہے اپنے حق کا مطالبہ کرسکتی ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 206):
"(ولو) (تركت قسمها) بالكسر: أي نوبتها (لضرتها) (صح، ولها الرجوع في ذلك) في المستقبل،لأنه ما وجب فما سقط.
(قوله: لأنه) أي حقها وهو القسم ما وجب أي لم يجب بعد، فما سقط أي فلم يسقط بإسقاطها ح."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200560
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن