اگر ہم بستری کے دوران شہوت کے غلبے یا غلطی سے بیوی کا دودھ حلق میں چلا جائے تو کیا یہ گناہِ کبیرہ ہے؟ اور یہ دودھ اس طرح حرام ہے، جیسے کہ شراب حرام ہے اور یا زنا?
بیوی کا دودھ پینا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ انسان اشرف المخلوقات ہے، اس کے تمام اعضاء مکرم ہیں، ان کی عظمت اور اکرام کی وجہ سے شرعاً ان سے انتفاع حرام ہے، اور عورت کا دودھ اس کا جز ہے، اس کی حرمت اور عظمت ہے، بچہ کی شیرخوارگی کے زمانہ میں ضرورتاً اس کی اجازت ہے، شیرخوارگی (دو سال) کی عمر گزرنے کے بعد اس کا استعمال جائز نہیں ہے، لہذا بیوی کا دودھ اگر غلطی سے حلق میں چلاجائے تو اس کو تھوک دیا جائے، اور اگر اندر چلے جائے تو اس پر توبہ واستغفار کیا جائے اور آئندہ اس سے اجتناب کیا جائے۔ تاہم اس سے بیوی حرام نہیں ہوگی۔
{وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا} [الإسراء: 70]
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 211):
"(ولم يبح الإرضاع بعد موته)؛ لأنه جزء آدمي والانتفاع به لغير ضرورة حرام على الصحيح، شرح الوهبانية". فقط واللہ اعلم
باقی گناہ کے صغیرہ اور کبیرہ ہونے سے متعلق تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:
فتوی نمبر : 144102200200
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن