بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا الگ رہائش کا مطالبہ کرنا


سوال

میری شادی کو 15 سال ہوچکے ہیں، میرے اپنے میاں کے ساتھ ازدواجی تعلقات کچھ خاص نہیں رہے، مگر پھر بھی اللہ نے تین بچوں سے نوازا ہے، قریب چار سال قبل مجھے معلوم ہوا کہ میرے شوہر  GAY (ہم جنس پرست) ہیں، خیر معافی تلافی پر معاملہ ختم ہوا،  مگر  ان چار سالوں میں میں انہیں پانچ بار اس ایکٹیویٹی میں پکڑ چکی ہوں،  نیز ان کے گھر والے بھی ان کے کان بھرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے کئی کئی دن تک وہ مجھ سے نارض رہتے ہیں،  بات بات پر مجھے بے عزت کرتے ہیں،  کم عقل اور بے وقوف سمجھتے ہیں،  پہلے خرچہ دینے میں بھی تنگ کرتے تھے، مگر اب یہ معاملہ کچھ بہتر ہے، میں الگ گھر چاہتی ہوں، مگر سسرال والے انہیں ساتھ  ہی رہنے پر قائل کرتے ہیں، جب کہ ہم میاں بیوی ایک کمرے میں رہتے ہیں اور اسی کمرے میں ہمارا بڑا بیٹا 13 سال کا دوسری بیٹی 9 سال کی اور تیسری بیٹی چار سال کی بھی رہتی ہے،  میں نے اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی پوری کوشش کی ہے اور کرتی رہتی ہوں، مگر سسرال والے پھر بھی خوش نہیں رہتے اور شوہر الگ ٹینشن دیتے ہیں،  میں نے اس معاملہ میں اب تک اپنے میکے والوں کو شامل نہیں کیا ہے،  برائے کرم میری راہ نمائی فرمائیں کہ میں کیا کروں؟

جواب

واضح  رہے کہ ہم جنس پرستی کبیرہ گناہوں میں سے ہے، قومِ لوط پر  اللہ کی جانب سے عذاب آنے کے اسباب میں سے ایک سبب ہم جنس پرستی بھی تھا، لہٰذا  مذکورہ شخص کو فوری طور پر سچے دل سے توبہ کرنا چاہیے اور اپنا اٹھنا بیٹھنا نیک و متقی افراد کے ساتھ رکھنا چاہیے۔

مسئولہ صورت میں شوہر کی شرعی و اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیوی کو ایسی رہائش فراہم کرے جس میں وہ خود مختار ہو، کسی اور کا عمل دخل نہ ہو، تاہم شریعتِ مطہرہ نے شوہر  کی حیثیت کی رعایت رکھی ہے کہ اپنی حیثیت سے زیادہ کا مکلف نہیں بنایا ہے، اگرشوہراتنی استطاعت نہیں رکھتا کہ مکمل طورپر جدا گھر  دے یا شوہر استطاعت رکھتاہے لیکن بیوی متوسط یا عام خاندان سے تعلق رکھتی ہے تو کم از کم ایک ایسا جدا مستقل کمرہ دینا ہوگا جس  کا بیت الخلا، باورچی خانہ وغیرہ الگ ہو اورعورت کی ضروریات کوکافی ہوجائے ،جس میں وہ اپنامال واسباب تالالگاکررکھ سکے، کسی اورکی اس میں دخل اندازی نہ ہو۔

اوراگرشوہرزیادہ  مال دار ہے اور اس کی استطاعت ہے کہ وہ مستقل طورپر علیحدہ گھر کا انتظام کرے  اور بیوی بھی شریف اور اعلی خاندان سے تعلق رکھتی ہے تو بیوی کو الگ گھر کے مطالبے کا حق ہوگا، لیکن شوہر کی حیثیت کو مدنظر رکھ کر درمیانے درجے کے گھر کا انتظام لازم ہوگا۔

لہذا بیوی کا مطالبہ غیر شرعی نہ ہونے کی وجہ سے شوہر پر شرعاً لازم ہے کہ وہ اسے اپنی حیثیت کے مطابق الگ رہائش فراہم کرے۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

ساس بہو کے اختلاف میں شوہر کے لیے لائحہ عمل نیز بیوی کے لیے جدا رہائش کے مطالبے کا حکم


فتوی نمبر : 144103200014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں